• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 62774

    عنوان: میرا سائبر کیفے اور موبائل کی دکان ہے، میں مرمت کاری اور فروخت بھی کرتاہوں ، کیا اس کی کمائی جائز ہے؟

    سوال: (۱) میرا سائبر کیفے اور موبائل کی دکان ہے، میں مرمت کاری اور فروخت بھی کرتاہوں ، کیا اس کی کمائی جائز ہے؟ (۲) میں اپنے سائبر کیفے میں کسی کو میوزک یا فلم دیکھنے نہیں دیتاہوں، بس لوگ کام کرتے ہیں ، فارم بھرتے ہیں یا کوئی اور کام،مگر گانا یا فلم نہیں دیکھتے ہیں ، کیا اس کی کمائی جائز ہے؟ (۳) میرے سائبر کیفے میں بچے گیم بھی کھیلتے ہیں ، کیا اس گیم کی کمائی جائز ہے؟

    جواب نمبر: 62774

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 169-158/N=3/1437-U (۱، ۲) : کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ وغیرہ کی طرح ملٹی میڈیا موبائل ناجائز کاموں کے لیے خاص نہیں ہے؛ بلکہ ان چیزوں کا صحیح وجائز استعمال بھی ہے اور بہت سے لوگ کرتے بھی ہیں جیسے ملٹی میڈیا موبائل میں نیٹ رکھ کر میل وغیرہ کے لیے نیٹ کا استعمال یا اس میں اپنا ضروری ڈاٹا محفوظ رکھنا یا کیمرے کے ذریعہ غیر جاندار چیزوں (نوادراور مخطوطات وغیرہ) کی تصویریں لینا وغیرہ؛ اس لیے ملٹی میڈیا موبائل کی دکان کرنا جائز ہے، لیکن چوں کہ بہت سے لوگ ملٹی میڈیا موبائل ناجائز وغلط کاموں میں بھی استعمال کرتے ہیں؛ اس لیے ملٹی میڈیا موبائل کی دکان کرنے کی صورت میں جائز کاموں کی نیت سے کاروبار کیا جائے اگرچہ خریدنے والا ناجائز کاموں میں استعمال کی نیت سے خریدے، وہ اپنی نیت اور استعمال کا خود ذمہ دار ہوگا اور اس کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی جائز ہی رہے گی، حرام نہ ہوگی، اسی طرح سائبر کیفے میں نیٹ کا ناجائز استعمال لازم ومتعین نہیں، اس کا جائز استعمال بھی ہے، لوگ کرتے بھی ہیں، اور آپ جب کسٹومرس کو میوزک اور فلم وغیرہ نہیں دیکھنے دیتے ہیں، لوگ آپ کے یہاں صرف جائز کام ہی کرتے ہیں تو آپ کے سائبر کیفے کی آمدنی بھی جائز ہی ہے، حرام نہیں (جواہر الفقہ جدید، آلات جدیدہ کے شرعی احکام ۷: ۲۹۵، ۲۹۷، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی، آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ ۷: ۶۰، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند، منتخبات نظام الفتاوی ۳: ۹۵، ۹۶، مطبوعہ: ایفا پبلی کیشنز، دہلی)۔ (۳) : گیم کھیلنے میں تضییع وقت کا پہلو غالب ہے، نیز اکثر گیمس میں جاندار کی تصاویر بھی ہوتی ہیں؛ اس لیے آپ سائبر کیفے میں بچوں کو گیم نہ کھیلنے دیں؛ کیوں کہ گیم کھیلنے کے لیے کمپیوٹر وغیرہ استعمال کے لیے دینا کراہت سے خالی نہیں، نیز اس کی آمدنی میں بھی کراہت آجائے گی؛ لہٰذا آپ اس سے پرہیز کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند