• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 62368

    عنوان: میری ریڈیم (اسٹیکر) کی دکان ہے جس میں گاڑیوں کی نمبر، پلیٹس وغیرہ کا کام کرتاہوں ، مجھے یہ جاننا ہے کہ ہم جو اسٹیکر سے ہندو ؤں کے بھگوان بناتے ہیں یہ صحیح ہے یا نہیں؟ اور اگر یہ صحیح نہیں ہے تو اس سے کیسے بچا جائے؟ اور کیا یہ بنانا تصویر جیسے بنانا ہے؟

    سوال: میری ریڈیم (اسٹیکر) کی دکان ہے جس میں گاڑیوں کی نمبر، پلیٹس وغیرہ کا کام کرتاہوں ، مجھے یہ جاننا ہے کہ ہم جو اسٹیکر سے ہندو ؤں کے بھگوان بناتے ہیں یہ صحیح ہے یا نہیں؟ اور اگر یہ صحیح نہیں ہے تو اس سے کیسے بچا جائے؟ اور کیا یہ بنانا تصویر جیسے بنانا ہے؟

    جواب نمبر: 62368

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 61-53/D=2/1437-U سوال میں یہ واضح نہیں ہے کہ اسٹیکر سے ہندووٴں کے بھگوان بنانے کا کیا مطلب ہے آیا آپ خود اپنے عمل سے کسی مادے سے بھگوان کا ہیولیٰ اور اس کی صورت بناتے ہیں یا بنے بنائے بھگوان کے اسٹیکر چسپاں کرتے ہیں، بہرحال دونوں صورتوں میں چوں کہ شرک وبت پرستی اور ہندووٴں کے شعائر کے اظہار و ترویج میں تعاون ہے اس لیے دونوں صورتیں ا عانت علی المعصیة کی وجہ سے ناجائز ہیں: وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ․ الآیة (المائدة) نیز پہلی صورت میں جب کہ بھگوان کو کسی ذی روح شکل میں بنایا جائے تو یہ تصویر سازی میں بھی داخل ہوگا جو بجائے خود معصیت کبیرہ ہے: قال في فتح الباري: تصویر صورة الحیوان حرام شدید التحریم وہو من الکبائر ․․․ سواء کان فی ثوب أو بساط أو درہم أو دینار أو فلس أو إناء أو حائط أو غیرہ․ (فتح الباري: ۱۰/ ۴۷۱، باب عذاب المصورین) اس لیے صورت مسئولہ میں آپ بھگوان بنانے یا بھگوان کے اسٹیکر لگانے سے حتی الامکان گریز کریں اور جو چیزیں شرعا جائز ہوں صرف ان کے کرے پر اکتفاء کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند