متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 62035
جواب نمبر: 62035
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 44-44/M=2/1437-U (۱) شراب (خمر) حرام بھی ہے اور ناپاک بھی۔ تحرم الخمر․․․ فنجاسة خمرٍ غلیظةٍ (ملتقی الأبحر، ص: ۱۷۴-۱۷۵، ط: مطبوعہ عثمانیة حیدرآباد الہند) قال الحصکفي: تحرم الخمر بما في القرآن من الدلائل العشرة (الدر المنتقی في شرح الملتقی ج۴/ ۲۴۴، ط: فقیہ الأمة دیوبند) (۲) اگر یقین سے معلوم ہو کہ پرفیوم وغیرہ میں حرام شراب کی آمیزش ہے تو وہ ناپاک ہے اور قدر معفو عنہ سے زیادہ اگر کپڑے میں لگ جائے تو نماز نہیں ہوتی ہے اور ایسے پرفیوم کا استعمال منع ہے، اور اگر اس میں حرام چیز کی آمیزش نہیں ہے تو اس کا استعمال ناجائز نہیں ہے، اور کپڑوں میں لگانے سے کپڑا ناپاک نہیں ہوگا۔ حضرت مفتی تقی عثمانی مدظلہ کی تحقیق یہ ہے کہ ”آج کل ادویہ پرفیوم وغیرہ میں انگور اور کھجور کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے، بلکہ اکثر جائز اور مباح اشیاء کا استعمال ہوتا ہے“ لہٰذا پرفیوم استعمال کرنے کی گنجائش ہے تاہم احتیاط کرنا اولیٰ ہے۔ وبہذا تتبین حکم الکحول المسکرة (Alcohals) التی عمت بہا البلوی الیوم فإنہا تستعمل في کثیر من الأدویة والعطور والمرکبات الأخری فإنہا إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبیل إلی حلتہا أو طہارتہا وإن اتخذت من غیرہما فالأمر فیہا سہلٌ علی مذہب أبي حنیفة رحمہ اللہ ․․․․ وإن معظم الکحول التي تسعمل الیوم في الأدویة والعطور وغیرہا لا تتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول وغیرہ (تکملة فتح الملہم، کتاب الأشربة ج۳ ص ۶۰۸، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند/ الہند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند