• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 612279

    عنوان:

    جفتی كرانے كی اجرت ناجائز ہے

    سوال:

    سوال : میرا سوال یہ ہے کہ میرا ایک دوست ہے وہ بکرے پالتا ہے اور اس کے یہاں لوگ اپنی بکری لیکر آتے ہیں جنسی تعلقات کے لئے، اس کے بدلے پیسے دیتے ہیں کیا وہ پیسے لینا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 612279

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1276-945/D=11/1443

     صورت مسئولہ میں بكرے سے جفتی كرانے كی اجرت لینا شرعاً جائز نہیں ہے‏، حدیث شریف میں اس كی ممانعت آئی ہے‏؛ البتہ اجرت طے كیے بغیر بكریوں كا مالك بطور ہدیہ یا جانور كے چارہ كے واسطے كچھ دے‏، تو اس كے قبول كرنے كی گنجائش ہے۔

    عن أنس بن مالك: أن رجلاً من كلاب سأل النبي – صلى الله عليه وسلم – عن عسب الفحل، فنهاه، فقال يا رسول الله! إنا نطرق الفحل فنكرم، فرخص له في الكرامة. رواه الترمذي (باب ما جاء في كراهية عسب الفحل، ص: 372، رحمناية)

    وفي الدر المختار: لا تصح الإجارة لحسب التيس وهو نزوه على الإناث.

    وتحته في ردالمحتار: لأنه عمل لا يقدر عليه وهو الإحبال. (باب الإجارة الفاسدة: 9/75، زكريا)

    وفي عمدة القاري تحت حديث الترمذي:

    وفيه جواز قبول الكرامة على عسب الفحل، وإن حرم بيعه وإجارته، وقال الرافعي: ويجوز أن يعطي صاحب الأنثى صاحب الفحل شيئاً على سبيل الهدية. (كتاب الإجارة، 12/150، دارالكتاب العلمية، بيروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند