• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 61223

    عنوان: طلبہ کا کھانا بند کرنا

    سوال: بعض مدارس میں طالب علم کی کسی غلطی پر اس کا کھانا بند کردیاجاتاہے ،جو بسااوقات ہفتوں بند رہتاہے ، جب کہ طالب علموں میں ایسے غریب طلبہ بھی ہوتے ہیں، جوہوٹل میں کھانانہیں کھاسکتے ، کیا ایساکرنادرست ہے ؟اگردرست ہے تو اس کی دلیل کیاہے ، بینوا توجروا۔

    جواب نمبر: 61223

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1196-1196/M=1/1437-U استاذ کی حیثیت ایک مربی ومصلح کی ہے، وہ طالب علم کی اصلاح وتربیت کے لیے کوئی بھی مناسب طریقہ اختیار کرسکتا ہے بشرطیکہ وہ تادیب ممنوع نہ ہو، بہ طور تادیب کسی طالب علم کو ڈانٹنے، مارنے اور کھانا بند کرنے کی بسا اوقات ضرورت ہوتی ہے، اس لیے استاذ صاحب حدود شرع کے دائرہ میں رہتے ہوئے کوئی بھی مناسب طریقہ اختیار کرسکتے ہیں، طعام بند کرنا مالی جرمانہ میں داخل نہیں ہوگا، اس لیے کہ جرمانہ ذاتی جیب سے اداء کیا جاتا ہے اور طعام یا وظیفہ طالب علم کو مدرسہ کی جانب سے تبرعاً دیا جاتا ہے اس صورت میں یہ تبرع بند کرنا ہوگا جس میں کوئی حرج نہیں ہے اور چونکہ طالب علم اس کا مالک بھی نہیں ہے؛ لہٰذا جبراً ایسا کرنا درست ہے۔ (مستفاد چند اہم عصری مسائل/ ۳۸۲، مدارس اور مدارس کی ضرورت کے شرعی ا حکام: ۳۰۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند