متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 61164
جواب نمبر: 61164
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 817-782/Sn=11/1436-U (۱) ٹیکسٹ میسیج کرتے ہوئے چہروں کی جو شکلیں بھیجی جاتی ہیں اگر ان میں ناک کان، آنکھ اور چہرے کے نقوش نمایاں ہوں اور ان کی شناخت جاندار کے چہرے کے طور پر ہو تو ایسی شکلیں بھیجنا ناجائز ہے یہ بھی تصویر کے استعمال کی ایک شکل ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔ (۲) جاندار اشیاء کے کارٹون اگر اس طرح بنائے جائیں کہ ان کی آنکھ، ناک، کان وغیرہ واضح ہوں اور جاندار کے چہرے کے طور پر ان کی شناخت ہورہی ہو تو ایسے کارٹون بھی تصویر کے حکم میں ہیں، ان کا بنانا اور استعمال کرنا دونوں ناجائز ہیں، خواہ وہ کارٹون اخبار میں چھپتے ہوں یا ٹیوی پر آتے ہوں وظاہر کلا النووي الإجماع علی تحریم تصویر الحیوان وقال سواءٌ صنعہ لما یُمْتَہَنُ أو لغیرہ فصنعتہ حرام بکل حل وسواء کان في ثوب أو بساط أو دراہم أو إناء أو حائط (رد المحتار علی الدر المختار: ۲/۴۱۶، مکروہات الصلاة) (۳) جاندار کے کارٹون کی صرف آنکھیں چھپادینے سے وہ تصویر کے حکم سے خارج نہیں ہوگا، البتہ اگر مکمل سر ہی ختم کردیا جائے یا آنکھ ناک، کان اور چہرہ کے خد وخال کو اس طرح سپاٹ کردیا جائے کہ وہ جاندار کا چہرہ معلوم نہ ہو تو پھر اس کو بنانے اور استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی قال في البحر: وقید بالرأس لأنہ لا اعتبار بإزالة الحاجبین أو العینین․․․ وکذا لا اعتبار یقطع الیدین أو الرجلین (۲/ ۵۰ ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیہا) (۴) اگر جاندار کا کارٹون یا اس کی تصویر اتنی چھوٹی ہو کہ زمین پر رکھے ہونے کی حالت میں متوسط بینائی والا شخص کھڑے ہوکر دیکھے تو تصویر کے اعضاء کی تفصیل معلوم نہ ہو تو ایسے کارٹون اور تصویر کے استعمال کی گنجائش ہے، البتہ ایسے کارٹون اور تصویر کا بنانا پھر بھی ناجائز ہی رہے گا الا یہ کہ کوئی شرعی ضرورت ہو۔ أو کانت صغیرة لا تتبین تفاصیل أعضائہا للناظر قائماً وہي علی الأرض (الدر مع الرد: ۲/ ۴۱۸، مکروہات الصلاة، جواہر الفقہ ۷/ ۲۵۸، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند