متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 611094
درزی كپڑا دوسرے سے سلواكر دے تواجرت كا حكم
سوال : حضرت مفتی صاحب تقریباً ٢٠ کے قریب درزی کپڑے سینے کا کام کرتے ہیں، اور ہر ایک کی سیلائی کا معیار یعنی اجرت الگ الگ ہے۔ ایک جوڑ کپڑا سیلنے کا ٣٠٠ روپے سے لیکر ٥٠٠ روپے تک۔ ہر ایک کے کام میں جو صفائی اور تجربہ کے حساب سے یہ فرق ہوتا ہے۔
اب اصل دریافت طلب بات یہ ہے کہ اگر کسی ایسے درزی کو ہم نے کپڑے سیلنے کے لئے دئیے جس کی اجرت ٥٠٠ روپے، اب اس نے کم اجرت والے درزی کو کپڑا بھیج دیا جس کی اجرت ٣٠٠ روپے ہے۔ اور اس کے پاس کپڑے سیلوا کر گاہک سے ٥٠٠ روپے لئے ٣٠٠ کپڑا سلنے والے کو دیا ٢٠٠ بغیر محنت کے اپنی جیب میں رکھ لیا۔ تو کیا اس طرح کرنا درست ہے۔ گاہک کبھی یہ بات کہے کہ اپ خود ہی سیئیں تو کیا حکم ہوگا؟ یا اگر درزی یہ وضاحت کردے کہ میرے پاس کام زیادہ ہے کسی دوسرے سے بنواؤں گا تو اس کا کیا حکم ہوگا؟ وضاحت سے جواب دیکر ممنون فرمائیں۔
جواب نمبر: 611094
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 994-786/D=09/1443
گاہك اگر شرط لگادے كہ آپ خودہی سیجئےگا دوسرے سے مت سلوایئےگا ایسی صورت میں دوسرے سے كم اجرت پر سلواكر بقیہ پیسے خود ركھ لینا جائز نہ ہوگا كیونكہ گاہك كا مقصود اسی سے سلوانا ہے اسی وجہ سے وہ اچھا ریٹ دے رہا ہے لہٰذا دكاندار كا كم ریٹ والے كےیہاں سلواكر بقیہ پیسہ بچالینا درست نہیں۔
قال: وإذا شرط على الصانع أن يعمل بنفسه فليس له أن يستعمل غيره؛ لأن المعقود عليه اتصال لعمل في محل بعينه فيستحق عينه كالمنفعة في محل بعينه وإن أطلق له العمل فله أن يستأجر من يعمله؛ لأن المستحق عمل في ذمته ويمكن إيفاؤه بنفسه وبالاستعانة بغيره بمنزلة إيفاء الدين (هداية: 3/280-281)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند