• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 609440

    عنوان:

    والد صاحب کے پیسوں سے جیب خرچ لینا؟

    سوال:

    سوال : گھر کے خرچ کیلئے ابا باہر ملک سے رقم بھجتے ہیں یا رکھنے دیتے ہیں ۔اول ان میں سے ہی ذاتی خرچ کر لیتا ہوں یا بچا لیتا ہوں جو بعد میں اپنے ہی کام لگا لیتا ہوں ۔کبھی کبھار دوسری جگہ زیادہ پیسے کام لگے ایسا کہتا ہوں یا پھر بس سارے کام لگ گئے ایسا کہہ دیتا ہوں ۔یا پھر کسی جگہ کام لگنے کا بول کے لے لیتا ہوں جو کہ درحقیقت نہیں لگنے ہوتے ۔ابا جی نے ایک بار کہا تھا کہ پیسے آپ کے پاس ہوتے ہیں جیب خرچ لے لیا کرو۔بہت عرصہ پہلے کی بات ہے یہ۔قریب 3 سال پہلے کہا تھا۔اب یہ رقم میرے لیے ایسے حلال ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 609440

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 722-567/M=06/1443

     اباجی باہر ملک سے روپیہ کماکر گھر کے خرچ کے لیے بھیجتے ہیں تو وہ روپیہ گھریلو اخراجات میں صرف ہونا چاہئے، گھر کے ضروری مصارف میں خرچ ہوکر روپیہ بچ جائے تو اس کو بحفاظت رکھنا چاہئے، اور اباجی نے آپ کو موجود پیسوں سے جیب خرچ لینے کی اجازت دے رکھی ہے تو معروف طریقے پر جیب خرچ لینا جائز ہے لیکن جھوٹ اور غلط بیانی سے کام لینا جائز نہیں، جس مد میں جتنا روپیہ خرچ ہو ا س کو سچ بتانا چاہئے اور خرچ میں اعتدال و دیانت داری کا خیال رکھنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند