• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 608491

    عنوان:

    پاسپورٹ کی الگ سے فیس لینا؟

    سوال:

    میں ایک پاسپورٹ دفتر میں پرائیویٹ کام کرتا ہوں جس کا مجھے منتلی تنخواہ ملتا ہے ، ہمارے دفتر میں انچارج کے کہنے پر لوگوں سے بینک فیس جو سرکاری فیس ہے کے علاوہ پیسہ لیا جاتا ہے جوکہ تقریباً تمام پاسپورٹ اور نادرہ آفس میں لوگوں سے لیا جاتا ہے ، اور اکثر لوگوں کو بھی معلوم کہ یہ فیس سرکاری نہیں لیکن وہ منع نہیں کرتے اس ڈر سے کہ ہمارا کام خراب نہ ہو، اب ان پیسوں سے انچارج ہمیں بھی کچھ جیب خرچہ دیتا ہے کیونکہ سرکار کے طرف سے ہمیں تنخواہ بہت کم اور لیٹ ملتا ہے ۔ 1. کیا اس طرح لوگوں سے فیس لینا جائز یا نہیں؟

    (۲) ان پیسوں سے ہمیں جو تنخواہ سے الگ خرچی دیتا ہے یہ پیسہ لینا ہمارے لئے جائز ہے یا نہیں؟

    (۳) اور کیا اس جگہ کام کرنا صحیح ہے ؟

    جواب نمبر: 608491

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:653-501/L=6/1443

     اگر وہ دفتر سرکاری ہے اور کام کرنے کی اجرت سرکار سے ملتی ہے اور سرکار کی طرف درخواست دہندگان سے الگ سے کسی اور نام سے فیس لینے کی اجازت نہیں ہے تو درخوست دہندگان سے ”بینک فیس“ کے نام پر الگ سے رقم لینا جائز نہیں ، اور نہ ہی اس رقم سے جیب خرچ وغیرہ کے نام سے دینا یا لینا درست ہے ۔(۳) اس جگہ کام کرسکتے ہیں؛ البتہ انچارج جیب خرچ کے نام سے جو رقم دے اس کے لینے سے گریز کیا جائے ۔

    قیل: الرشوة ما یعطی لإبطال حق، أو لإحقاق باطل، أما إذا أعطی لیتوصل بہ إلی حق، أو لیدفع بہ عن نفسہ ظلما فلا بأس بہ، وکذا الآخذ إذا أخذ لیسعی فی إصابة صاحب الحق فلا بأس بہ، لکن ہذا ینبغی أن یکون فی غیر القضاة والولاة ; لأن السعی فی إصابة الحق إلی مستحقہ، ودفع الظالم عن المظلوم واجب علیہم، فلا یجوز لہم الأخذ علیہ. (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح 6/ 2437)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند