• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 608266

    عنوان:

    دوسرے سے امتحان دلواکر سند حاصل کرنا

    سوال:

    سوال : میرا دار العلوم کے دار الافتاء سے سوال ہے کہ آج کل اسٹوڈنٹس اپنی یونیورسٹی کی اسائنمنٹ ، ٹیسٹ (جو کہ آج کل زیادہ تر آن لائن ہوتے ہیں) اور پیپر وغیرہ ، جو ان کے لیے کرنا مشکل ہوتے ہیں ، دوسرے اسٹوڈنٹس سے کرواتے ہیں اور ان کو اس کے عوض پیسے دیتے ہیں ۔ اس چیز کا رجحان بہت بڑھ چکا ہے اور باقائدہ ایک پروفیشن کی شکل اختیار کر گیا ہے ۔ اس کی بہت سی صورتیں ہو سکتی ہیں ۔ مثال کے طور پر کوئی دوسرے ملک کی یونیورسٹی میں پڑھتا ہے ، اور وہ پاکستان یا بھارت وغیرہ جیسے ممالک سے طلباء سے رابطہ کر کے ان کو پیسے دے کر اپنا کام کرواتا ہے ۔ اسی کی ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ وہ اگر پاکستان میں کسی طالبعلم کو 15000 دیتا ہے اس کا کام کرنے کے عوض، تو پھر جسے 15000 دیئے ہوتے ہیں وہ آگے مزید کسی سے رابطہ کرکے کام کرواتا اور کچھ پیسے خود رکھ لیتا ہے اور باقی جس سے کام کروایا ہوتا ہے اسے دے دیتا ہے ۔یعنی 15000 میں سے 10000 خود رکھ لیا اور 5000 دوسرے کو دے دیا۔ یہ اور اس جیسی دیگر ملتی جلتی صورتیں شرعاً جائز ہیں یا ناجائز؟ اور ان کی کمائی کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 608266

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 553-407/D=05/1443

     طالب علم خواہ آن لائن تعلیم حاصل کرے امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد ہی وہ سند کا مستحق ہوتا ہے امتحان خود دے کر کامیابی حاصل کرنا سند کے لیے مشروط ہوتی ہے۔

    صورت مسئولہ میں طالب علم خود امتحان نہ دے کر دوسرے کسی سے امتحان دلوادے اور پیسے دے کر اسے امتحان کی کاپی لکھنے کے لیے تیار کرلے، تو ایسا کرنا صریح دھوکہ اور خیانت ہے اس طرح دھوکہ دے کر سند حاصل کرنا جائز نہیں اور امتحان کی کاپی لکھنے والے کو اس کے لیے پیسہ لینا بھی جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند