• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 608137

    عنوان:

    ادائیگی فیس کے ساتھ شرکت مسابقہ مضمون نگاری میں اول، دوم اور سوم پوزیشن والوں کو انعام دینا

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں زید اردو کے فروغ کے لیے اردو مضمون نگاری کا مسابقہ منعقد کر رہا ہے اور اس میں حصہ لینے والوں کے لئے 50 روپے فیس کی ادائیگی کو اس نے لازم قرار دیا ہے اور اول پوزیشن لانے والے کے لیے ایک ہزار اور دوم پوزیشن لانے والے کے لیے 600 اور سوم پوزیشن لانے والے کے لیے چار سو روپے انعام مقرر کیا ہے تو کیا زید کا اس طرح مساہمین سے پیسہ وصول کرکے مسابقہ کرانا اور ان پیسوں کو استعمال کرنا جائز ہے ؟ برائے مہربانی مدلل جواب عنایت فرمائیں، نوازش ہوگی ۔

    جواب نمبر: 608137

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:247-35T/H-Mulhaqa=5/1443

     مضمون نگاری میں ہر حصہ لینے والے سے سے فیس کے نام پر ۵۰/ روپے لے کر اول، دوم اور سوم پوزیشن سے کام یاب ہونے والوں کو بالترتیب ۰۰۰ا، ۶۰۰، اور ۴۰۰/ روپے بہ طور انعام دے کر مسابقہ کرانا جائز نہیں، یہ قمار (جوے اور سٹہ) کی شکل ہے (آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ، ۸: ۴۱۰، عنوان: معما جات اور انعامی مقابلوں میں شرکت، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)؛کیوں کہ ہرحصہ لینے والے کا معاملہ نفع وضرر کے درمیان دائر ہے، پوزیشن لانے کی صورت میں وہ فیس کے ساتھ مزید رقم پائے گا اور پوزیشن نہ لانے کی صورت میں فیس بھی ضایع جائے گی اور یہی قمار کی حقیقت ہے۔

    قال اللّٰہ تعالی: ﴿یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون﴾( المائدة، رقم الآیة: ۹۰)۔

    قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:”إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر“ (المسند للإمام أحمد، ۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)۔

    ﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة (معالم التنزیل، ۲: ۵۰)۔

    کل مخاطرة یعلق تمییز مستحق الغنم والملزم بالغرم من جمیع المشارکین فیہا علی أمر تخفی عاقبتہ، ولو قیل: بأنہ تحکیم الغرر فی تمییز الغارم من مستحق الفوز والظفر لکان عین الحقیقة، والصورة التقریبة لہ إن حصل کذا مما لا تعلم عاقبتہ،………………، وعلیہ فہو شامل لکل مخاطرة یعلق خروج کل داخل فیہا غانما أو غارما علی أمر احتمالي، وإن شئت فقل:کل مراہنة یکون کل داخل فیہا علی خطر أن یغنم أویغرم (القمار حقیقتہ وأحکامہ للدکتور سلیمان بن أحمد الملحم، ص ۷۴، ۷۵)۔

    لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ، وسمي القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند