• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 607813

    عنوان:

    کلرک کو اگر فرضی بل بنوانا پڑ ے تو اس کی ملازمت کا حکم

    سوال:

    زید ایک اسکول میں کلرک ہے ۔ اس پر فیس لینے اور پیسے سنبھالنے کی ذمے داری ہے لیکن وہاں کا ہیڈ ماسٹر اس سے فیس کے پیسے میں سے اپنے ذاتی کام کے لئے لیتا ہے ۔ اسکے لیے وہ اس سے جعلی ریسپ بک پر کام کرواتا ہے تا کہ سوسائٹی والوں کو معلوم نہ ہو۔ زید یہ معلومات خفیہ طور پر سوسائٹی میں دیتا ہے تا کہ وہ دھوکہ دینے سے بچ جائے اور مستقبل کے لیے اس پر کوئی الزام نہ آئے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسی کمائی حلال ہے جسمیں ایسے کام کرنے پڑے یا یہ حرام ہے ۔ براہ کرم جلد از جلد جواب دیں تا کہ اگر وہ حرام کام میں ملوث ہے تو وہ اسے چھوڑ سکے ۔

    جواب نمبر: 607813

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:245-108T-B-Mulhaqa=5/1443

     یہ جانتے ہوئے کہ ہیڈ ماسٹر ناجائز طور پر رقم حاصل کرنے کے لیے خانہ پری کروارہا ہے ، زید کے لیے واؤچرکا کام کرنا شرعا جائز نہیں ہے ، اس کی وجہ سے زید کی آمدنی میں خبث شامل ہوجائے گا، اگر زید اس کی معلومات سوسائٹی والوں یعنی مالکان یا اعلی انتظامیہ کو دے دیتا ہے (جیساکہ سوال میں لکھا گیا ہے ) تو اس کا گناہ کچھ ہلکا ہوجائے گا ؛ لیکن بہرحال زید کو چاہیے کہ اعلی انتظامیہ سے مشورہ کرکے کوئی ایسی تدبر نکالے کہ اسے یہ جعلی کام نہ کرناپڑے ۔

    عن أبی وائل، عن عبد اللہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إیاکم والکذب، فإن الکذب یہدی إلی الفجور، وإن الفجور یہدی إلی النار، وإن الرجل لیکذب ویتحری الکذب حتی یکتب عند اللہ کذابا الحدیث (سنن أبی داود 4/ 297، رقم:4989،باب التشدید فی الکذب) قال اللہ تعالی: وَتَعَاوَنُوا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوَی وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّہَ إِنَّ اللَّہَ شَدِیدُ الْعِقَابِ․ (المائدة: 2) ومنہا أن یکون مقدور الاستیفاء - حقیقة أو شرعا فلا یجوز استئجار الآبق ولا الاستئجار علی المعاصی؛ لأنہ استئجار علی منفعة غیر مقدورة الاستیفاء شرعا․ (الفتاوی الہندیة 4/ 411، الباب الأول، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند