• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 607748

    عنوان:

    زمین ٹھیکے پر دینے کا حکم

    سوال:

    کیا زمین ٹھیکے پر دی جا سکتی ہے ؟

    جواب نمبر: 607748

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:159-106/H-Mulhaqa=4/1443

     زمین ٹھیکے پر دینے کا مطلب اگر زمین کرایہ (اجرت) پر دینا ہے تو زمین کسی جائز کام (کھیتی باڑی وغیرہ) کے لیے ماہانہ یا سالانہ متعینہ کرایہ کے عوض ٹھیکے پر لینا دینا جائز ہے ؛ البتہ اگر زمین کھیتی باڑی کے لیے زمین ٹھیکے پر لی جائے تو جو چیز بونے کا ارادہ ہے، بہ طور خاص اس کی اجازت لے لی جائے یا ہرچیز بونے کی اجازت لے لی جائے، نیز خاص اُسی زمین کی پیداوار سے کرایہ کی شرط نہ لگائی جائے ، اور اگر کھیتی باڑی کے علاوہ کسی دوسرے کام کے لیے زمین ٹھیکے پر لی جائے تو معاملہ میں اسے واضح کردیا جائے، خلاصہ یہ کہ کرایہ داری کے شرعی اصول کی رعایت کے ساتھ زمین ٹھیکے پر لینا دینا جائز ہے۔

    (و)تصح إجارة (أرض للزراعة مع بیان ما یزرع فیھا أو قال:علی أن أزرع فیھا) ما أشاء کی لا تقع المنازعة، ………(و)تصح إجارة أرض (للبناء والغرس) وسائر الانتفاعات کطبخ آجر وخزف ومقیلاً ومراحاً حتی تلزم الأجرة بالتسلیم أمکن زراعتھا أم لا، بحر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الإجارة، باب ما یجوز من الإجارة وما یکون خلافاً فیھا، ۹: ۳۹، ۴۰: ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (ولو دفع غزلا لآخر لینسجہ لہ بنصفہ) أي: بنصف الغزل (أو استأجر بغلا لیحمل طعامہ ببعضہ أو ثورا لیطحن برہ ببعض دقیقہ) فسدت فی الکل؛ لأنہ استأجرہ بجزء من عملہ، والأصل في ذلک نھیہ صلی اللہ علیہ وسلم عن قفیز الطحان (المصدر السابق، ص: ۷۸، ۷۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند