• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 607198

    عنوان:

    مالداروں سے رشوت لے کر غریبوں کو دینا

    سوال:

    کیا کوئی آفسر فقط امیروں سے جن کا پتہ ہو کہ ان کے پاس بھی حرام کا پیسہ ہے اگر ان سے اس نیت سے رشوت لے کہ آگے غریبوں میں تقسیم کرے گا صیح ہے ؟ اگر سرکاری افسر ہوں آپ کسی کا جائز کام کرنے پر بھی وہ آپ کو آپ کے منع کرنے کے باوجود بھی کچھ رقم اس لئے دے کہ یہ چائے یا مٹھائی ہے کیا حلال ہو گی ؟

    جواب نمبر: 607198

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:376-274/L=4/1443

     رشوت کا لینا دینا ناجائز ہے ، اور غریبوں کو دینے کی نیت سے مالداروں سے رشوت لینا بھی اسی حکم میں داخل ہے ، یہ دوسروں کی زندگی بنانے کے لیے اپنی عاقبت کو خراب کرنا ہے ۔

    (۲) سرکاری افسر کا اس کام کرانے کے عوض رقم لینا جوکام اس کی ڈیوٹی میں شامل ہے رشوت میں داخل ہے اور اس رقم کا لینا جائز نہیں، اگر کوئی منع کرنے کے باوجود دے تو بھی لینے سے احتراز کرنا چاہیے ۔

    (قال: لعن رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - الراشی والمرتشی ): أی: معطی الرشوة وآخذہا، وہی الوصلة إلی الحاجة بالمصانعة، وأصلہ من الرشاء الذی یتوصل بہ إلی الماء، قیل: الرشوة ما یعطی لإبطال حق، أو لإحقاق باطل...لکن ہذا ینبغی أن یکون فی غیر القضاة والولاة ؛ لأن السعی فی إصابة الحق إلی مستحقہ، ودفع الظالم عن المظلوم واجب علیہم، فلا یجوز لہم الأخذ علیہ․ (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح 6/ 2437)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند