• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 607024

    عنوان:

    دوکان کے لیے ایڈوانس پیسے دینا اور تعمیر مکمل ہونے تک مالک سے کرایہ لینا؟

    سوال:

    سوال : حضرت مفتی صاحب، میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے پشاور شہر جو کہ پاکستان میں واقع ہے اُس میں ایک پلازہ بن رہا ہے اور وہ ایک کمپنی کے ساتھ ہے جو کہ آٹھ منزل پر مشتمل ہو گا اور کم سے کم ڈھائی سال یا تین سال میں مکمل ہوگا اور اس کی ابھی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ اس کی ابھی بنیاد یعنی نیچے کھدائی ہو رہی ہے اور نیچے بیسمنٹ بن رہا ہے اور کمپنی کے ساتھ ہے اور اس پلازہ میں دکانیں اور آفسس وغیرہ ہے جو قسطوں پر بھی ملتے ہے اور نقد پیسوں پر بھی۔ اور اس پلازہ کے مالک یا کمپنی کے مالک کی شرط یا کمپنی کے اصول یہ ہے کہ اگر کوئی شخص دکان یا آفس کو قسطوں پہ لینا چاہتا ہوں تو کمپنی یا کمپنی کا مالک اس شخص کو کرایہ نہیں دیگا اور اگر نقد پیسوں پہ کوئی دکان یا آفس لینا چاہتا ہوں تو کمپنی کا مالک اس شخص کو ماہانہ 1 فیصد کرایہ دیگا یعنی اگر اب ایک دکان کی قیمت 1 کروڑ روپے ہے تو کمپنی کا مالک اس پہ ماہانہ 1 لاکھ روپے اس شخص کو دیگا جس نے یہ دکان یا آفس نقد پیسوں پہ لیا ہوں حالانکہ دکان یا آفس ابھی تک بنا نہیں ہے مگر اس شخص کے 1 کروڑ روپے نقد دینے پر کمپنی کا مالک اس کو ماہانہ 1 لاکھ روپے دیگا۔ اور کمپنی کے مالک کی طرف سے اصول و شرائط یہ ہے کہ دو سال یا تین سال میں یہ پلازہ مکمل ہوگا اور جب تک پلازہ مکمل نہ ہو اس شخص کو ماہانہ کرایہ ملتا رہے گا اپنے دکان یا آفس کا جو اس نے نقد پیسوں پہ لیا ہے اور جب پلازہ یا دکان یا دفتر مکمل ہو جائے تو اس شخص کا کرایہ بھی ختم ہو جائے گا اور اس کو دکان یا آفس کمپنی یا مالک کی طرف سے حوالہ کیا جائے گا پھر چاہے وہ شخص اس دکان یا آفس میں اپنا کاروبار شروع کرے یا کمپنی کو واپس کرے یا کمپنی سے باہر کسی کوکرایہ پپر عدے دیں وہ اس شخص کی موگی ۔

    جواب نمبر: 607024

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 309-267/B=04/1443

     صورت مسئولہ میں اس طرح کا معاملہ چند شرعی قباحتوں (مثلاً حوالگی کی مدت مجہول ہے، اسی طرح کرایہ کسی مملوک چیز کے بدلہ میں ہوتا ہے اور یہ کرایہ محض پیسے جمع کرنے کی وجہ سے مل رہا ہے جو کہ بلاشبہ سود ہے) کی وجہ سے ناجائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند