• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 607022

    عنوان:

    بیوی بچوں کے نان ونفقہ کی ذمہ داری نہ اٹھانا‏، اور الٹا بیوی سے اس کی تنخواہ وغیرہ مانگنا؟

    سوال:

    سوال : شادی کے 20ویں دن سے میں میکے میں رہائش پزیر ہو ں، میرے شوہر میری ذمہ داری اٹھانے کے بجائے مجھ سے میری تنخواہ میرا پلاٹ میرا اے ٹی ایم مانگتے ہیں، بیٹے کی پیدائیش پر بھی ایک روپیہ نہیں دیا اور نہ ہی حال پوچھا۔ بیٹے کو آج 3 ماہ ہونے کو ہیں گود میں بھی نہیں لیا۔ یہی ضد ہے کہ مال و دولت دو پھر گھر بسے گا۔ ایسی صورت میں اسلام کیا کہتا ہے ؟ نیز یہ بھی بتا دیں کہ باپ پر اولاد کے کیا فرائض ہیں؟ اور نہ ادا کرنے کی صورت میں دین کیا کہتا ہے ؟

    جواب نمبر: 607022

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 310-246/B=03/1443

     شادی کے بعد شوہر پر بیوی کا نان و نفقہ، کپڑے دینا واجب ہوجاتا ہے اگر ذرا بھی اس میں کمی کرے گا تو ا س کی بیوی کے حق میں حق تلفی ہوگی۔ اللہ تعالی کے یہاں پکڑ ہوجائے گی۔ بیوی جو کچھ کماتی ہے وہ تنہا اس کی مالک ہے۔ جو کچھ اس نے اپنے پیسے بینک میں رکھے ہیں وہ تنہا اس کی مالک ہے، شوہر کو اپنی بیوی سے اے ٹی ایم مانگنا اور اس کے پیسے نکال کر اپنے خرچ میں لانا یہ جائز نہیں۔ اگر مال کی ہوس شوہر کو ہے تو خوب محنت کرکے کمائے، بڑا کاروبار کرکے مالدار بنے۔ دوسروں کا پیسہ ہڑپ کرنے اور دوسروں کی جائیداد ہڑپ کرنا یہ بڑی بے غیرتی اور کمینہ پن کی بات ہے۔ اپنے بیٹے کی پیدائش پر یا اس کے بعد سے اب تک اس پر کچھ خرچ نہیں کیا، یہ بڑی بے مروتی کی بات ہے۔ لڑکے کا نان و نفقہ اس کے تمام تر اخراجات باپ کے اوپر واجب ہیں۔ اپنے سگے بیٹے کا کچھ خیال نہ کرنا یہ حق تلفی ہے جس سے اللہ کے یہاں پکڑ ہوسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند