متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 607014
دیر رات تک بیٹھ کر چَیٹنگ کرنا؟
میں نے اپنی سوسائٹی میں دیکھا ہے کہ ہرروز ہمارے کچھ مسلمان بھائیوں بلڈنگ کے احاطے میں رات 2 / 3 بجے تک بیٹھتے ہیں اور چیٹنگ کرتے ہیں، کیا میں بھی رات کو ان قسم کے لوگوں کے ساتھ بیٹھ سکتاہوں؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
جواب نمبر: 607014
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:341-288/L=4-1443
عشاء کی نماز کے بعد بلاضرورت بات چیت کرنا مکروہ و نا پسندیدہ ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے پہلے سونے اور عشاء کی نماز کے بعد بات کرنے کو نا پسند فرماتے تھے ، ہاں البتہ کوئی ضرورت ہو جیسے کوئی دین کی بات ، مہمان سے گفتگو یا نیک لوگوں کی حکایات یا اہلِ خانہ سے بات چیت وغیرہ امور کی وجہ سے عشاء کے بعد کچھ دیر جاگنا درست ہے ، صورتِ مسؤولہ میں چیٹنگ کرنا محض تضییع اوقات اور لایعنی امور میں اپنے آپ کو مشغول کرنا ہے اور اگر اس میں خلافِ شرع امور کا ارتکاب کیا جاتا ہو تو اس کی قباحت مزید بڑھ جائے گی؛ اس لیے آپ ان کے ساتھ ہرگز شریک نہ ہوں بلکہ عشاء کے بعد جلد سوجایا کریں؛تاکہ تہجد یا کم ازکم فجر کی نماز باجماعت پڑھ لیا کریں اور یوں بھی ہمیشہ اچھی صحبتیں اختیار کرنی چاہیئے جو اللہ اور اس کے رسول کی رضا و خوشنودی کا سبب بنے ۔
قال: وکان یکرہ النوم قبلہا، والحدیث بعدہاصحیح البخاری - ط السلطانیة (1/ 123) عن أبی برزة عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم أنہ قال: " أکرہ النوم قبلہا والحدیث بعدہا " یعنی صلاة العشائالسنن الکبری للبیہقی (1/ 663) وسبب کراہة الحدیث بعدہا أنہ یؤدی إلی السہر ویخاف منہ غلبة النوم عن قیام اللیل أو الذکر فیہ أو عن صلاة الصبح فی وقتہا الجائز أو فی وقتہا المختار أو الأفضل ولأن السہر فی اللیل سبب للکسل فی النہار عما یتوجہ من حقوق الدین والطاعات ومصالح الدنیا قال العلماء والمکروہ من الحدیث بعد العشاء ہو ما کان فی الأمور التی لا مصلحة فیہا أما ما فیہ مصلحة وخیر فلا کراہة فیہ وذلک کمدارسة العلم وحکایات الصالحین ومحادثة الضیف والعروس للتأنیس ومحادثة الرجل أہلہ وأولادہ للملاطفة والحاجة ومحادثة المسافرین بحفظ متاعہم أو أنفسہم والحدیث فی الإصلاح بین الناس والشفاعة إلیہم فی خیر والأمر بالمعروف والنہی عن المنکر والإرشاد إلی مصلحة ونحو ذلک فکل ہذا لا کراہة فیہ وقد جائت أحادیث صحیحة ببعضہ والباقی فی معناہ وقد تقدم کثیر منہا فی ہذہ الأبواب والباقی مشہور ثم کراہة الحدیث بعد العشاء المراد بہا بعد صلاة العشاء لا بعد دخول وقتہا واتفق العلماء علی کراہة الحدیث بعدہا إلا ما کان فی خیر کما ذکرناہ وأما النوم قبلہا فکرہہ عمر وابنہ وبن عباس وغیرہم من السلف ومالک وأصحابنا رضی اللہ عنہم أجمعین ورخص فیہ علی وبن مسعود والکوفیون رضی اللہ عنہم أجمعین وقال الطحاوی یرخص فیہ بشرط أن یکون معہ من یوقظہ وروی عن بن عمر مثلہ واللہ أعلمشرح النووی علی مسلم (5/ 147)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند