متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 606762
حساب آڈٹ کرنے والے کے لیے گفٹ لینا کیسا ہے؟
میں حکومت کے آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کے لیے کام کرتا ہوں۔ آڈٹ کے دوران ہم جس ارگنائزیشن کا آڈٹ کرتے ہیں تو وہ گرمجوشی سے ہماری مہمان نوازی کرتے ہیں ، ایک پختون کلچر کی وجہ سے اور دو سرا خود آڈٹ کی وجہ سے ۔ تاہم ، ان مہمان نوازیوں میں تحائف شامل ہیں جیسے کپڑوں کے سوٹ ، مٹھائیاں وغیرہ۔ میں ذاتی طور پر رشوت یا چائے پانی وغیرہ کے طور پر پیسے نہیں لیتا لیکن میں انہیں تحائف (کپڑے ، سوٹ وغیرہ) سے انکار نہیں کر سکتا کیونکہ ہماری تنظیموں جن کا آڈٹ کرتے ہیں ، کے لوگ ہمیں دوستی کے اشارے کے طور پر یہ تحائف دیتے ہیں اور وہ آڈٹٹنگ میں کسی رعایت کا مطالبہ نہیں کرتے ہیں، اگرچہ ہم اکثر آڈٹ کرتے وقت ان باتوں کو نظرانداز کرتے ہیں جو کہ نظام میں شامل ہیں اور ہماری نشاندہی سے مسئلہ کو دور نہیں کیا جا سکتا لہذا ہم اسے چھوڑ دیتے ہیں، مگر تحفے کی خاطر نہیں چھوڑتے ، ابھی ایک واقعہ یہ پیش آیا کہ ہمارے آفس کے سینئر ایک پروجیکٹ کے انچارج تھے اور ہمیں ان کے اثر و رسوخ اور اس کے اصرار کی وجہ سے کئی مشاہدات سے دستبردار ہونا پڑا اور آخر میں اس نے ہمیں کپڑوں کے سوٹ بطور تحفہ دیئے تو کیا یہ تحفے میرے لیے حرام ہیں؟ اگر ہاں ، تو ان کا بہترین استعمال کیا ہے ؟
جواب نمبر: 606762
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 226-166/B=03/1443
آپ ذاتی طور پر اگرچہ رشوت نہیں لیتے مگر آڈٹ کرنے سے پہلے آپ کپڑوں کے سوٹ مٹھائی کے ڈبے یا نقد تحفیلیتے ہیں یہ رشوت میں داخل ہے۔ اخلاقاً آپ کی ضیافت کردی، کھانا کھلادیا، ناشتہ کرادیا، چائے پلادی تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اگرچہ وہ رعایت کا مطالبہ نہیں کرتے مگر یہ فطری بات ہے کہ اَلاِنْسَانُ عَبْدُ الْاِحْسَانِ یعنی انسان احسان کا غلام ہوتا ہے۔ یعنی احسان کی وجہ سے آدمی اپنے محسن کی رعایت ضرور کرتا ہے اور کام کرنے کے بعد کوئی خوش ہوکر جوڑے یا مٹھائی کا ڈبہ پیش کرے اور آپ کی خواہش و طلب کے بغیر پیش کرے اور آپ کے دل میں لالچ نہ ہو تو یہ تحفہ ہوگا جو بلاشبہ جائز ہے، یہ رشوت میں داخل نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند