• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 606138

    عنوان:

    بے دلی سے پڑھانے پر تنخواہ کا کیا حکم ہے؟

    سوال:

    میں ایک اسکول میں اردو زبان کا استاد ہوں،لیکن اردو پڑھنے والے بچّوں کی تعداد بہت کم ہے ،اس پر دشواری یہ ہے کہ یہ بچّے اسکول پڑھنے کے لئے بہت کم آتے ہیں،حالانکہ میں بہت کوشش کرتا ہوں کہ بچّے روز آئیں پڑھنے لیکن نہیں آتے ہیں، اسکول میں جو ہیڈ ماسٹر ہے انہوں نے مجھے دوسرا مضمون پڑھانے کے لئے کہ دیا ہے اور و ہ مضمون پڑھانے میں میرا دل نہیں لگتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس مضمون پر مجھے بہت زیادہ عبور حاصل نہیں ہے ڈرتا ہوں کہ غلط تو نہیں پڑھا دیا،پھر بھی جتنی کوشش ہوتی ہے پڑھا دیتا ہوں، کبھی کبھی نہیں بھی پڑھاتا ہوں،کیوں کہ میرا دل ہی نہیں لگتا پڑھانے میں،باقی میں اسکول کا سب کام کرتا ہوں جو مجھے کہا جاتا ہے کر دیتا ہوں،کیا اس طرح میری روزی حلال ہوتی ہے ،یااس کے علاوہ میں کچھ کروں؟ براہ کرم مجھے تسلّی بخش جواب دیں،مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 606138

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 76-52/H=01/1443

     کارہائے مفوضہ میں جتنی کوتاہی کی جائے گی اس کے بقدر تنخواہ (حلال روزی) میں خرابی کا آنا ظاہر ہے۔ اگر اسکول میں اپنے ذمہ کام کو صحیح انجام دینے کی توقع نہ ہو اور دوسری بے غبار آمدنی کا کوئی ذریعہ مل جائے تو بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند