متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 605853
کمیشن دیکر کاروبار کرنا
علماء کرام کیا فرماتے ہیں مسئلہ ذیل کے متعلق اظہر الدین کسی کمپنی سے(انڈر گارمنٹس) کپڑے خرید کر کاروبار کرتا ہے اس کمپنی کا ایک تنخواہ دار مسلمان مینیجر کمپنی سے کپڑے دلوانے کے لئے اظہر الدین سے5000 روپئے کمیشن لیتا ہے ، اگر اظہر الدین اس کو کمیشن نہ دے تو وہ مینیجر دوسروں کو کپڑے دلوادیتا ہے، تو کیا اس کو کمیشن دیکر اظہر الدین کاروبار کرسکتا ہے یا نہیں ؟اس کو کمیشن دینا جائز ہے یانہیں؟ از راہ کرم جواب مرحمت فرمائیں۔
جواب نمبر: 605853
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1468-1028/H=01/1443
کمپنی کا منیجر کپڑے دلوانے کے لئے جو کمیشن لتیا ہے وہ از روئے شرع رشوت ہے۔ رشوت لینا اور دینا دونوں ناجائز و حرام ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے والے اور لینے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں منیجر کو کمیشن دینا جائز نہیں ہے۔ اظہر الدین کو چاہئے کہ وہ کمیشن دینے سے بچے اور منیجر کے واسطے کے بغیر اوپر کے افراد سے رابطہ کرکے خریداری کی کوشش کرے، اگر یہ ممکن نہ ہو تو دوسری کمپنی سے خریدے۔
وفي المصباح: الرشوة بالکسر: مایعطیہ الشخص الحاکم وغیرہ لیحکم اللہ أو یحلمہ علی مایرید۔ (الدر مع الرد: 8/34)
عن عبد اللہ بن عمرو قال لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الراشي والمرتشي۔ (سنن أبی داوٴد: 2/504)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند