• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 605259

    عنوان:

    یتیم طلبہ کے نام پر آئے ہوئے چندے کو غیر یتیم طلبہ پر خرچ کرنا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسلہ ذیل کے بارے میں۔ زید ایک مدرسہ چلاتا ہے جس میں 250 یتیم طلبہ 250 غیر یتیم طلبہ زیر تعلیم ہیں اور غیر یتیم طلبہ سے ماہانہ 1500 روپے فیس وصول کیا جاتا ہے اور یتیم طلبہ کا خرچ عوامی چندہ پر منحصر ہے اب سوال یہ ہے کہ غیر یتیم کا ماہانہ فیس سے اگر اسکا ماہانہ خرچ نا مکمل ہو تو یتیم کے نام پر آیا ہوا چندہ غیر یتیم طلبہ پر خرچ کرنا جائز ہے یا ناجائز مدلل جواب عنایت فرما کر ممنون فرمائیں۔

    جواب نمبر: 605259

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1060-871/L=12/1442

     مذکورہ بالا صورت میں یتیم طلبہ کے نام پر آئے ہوئے چندے کو غیر یتیم طلبہ پر خرچ کرنا جائز نہ ہوگا ؛ کیونکہ یہ چندہ دہندگان کے منشا کے خلاف ہوگا؛ البتہ اگر غیر یتیم طلبہ کے ماہانہ فیس سے ان کا مکمل خرچ نہ چل پاتا ہو تو ان کے فیس میں اضافہ کردیا جائے یا اسی نام سے لوگوں سے چندہ کیا جائے یا مدرسے کے پاس اپنا فنڈ ہوتو اس سے اس کی تلافی کی جائے ۔ واضح رہے کہ اگر طلبہ بالغ اور مستطیع ہو ں یا نابالغ ہوں اور ان کے والد مستطیع صاحب نصاب ہوں تو ان کو زکوة کی رقم دینا جائز نہ ہوگا ۔الوکیل إنما یستفید التصرف من الموکل وقد أمرہ بالدفع إلی فلان فلا یملک الدفع إلی غیرہ کما لو أوصی لزید بکذا لیس للوصی الدفع إلی غیرہ فتأمل .[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 269)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند