• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 605173

    عنوان:

    سرکاری جگہ پر قبضہ کرنا

    سوال:

    1۔اپنی ملکیت کی جگہوں کے آگے آگے سرکاری جگہ پر یا دوسرے شخص کی جگہ پر قبضہ کرنا گھر بنانا ا دکان بنانا یا راستہ تنگ کر دینا اس کی شرعی حیثیت بتائیں 2۔مذکورہ جگہ پر پر رہنا عبادت کرنا اور اور کمائی کرنا کرنا کیسا ہے ہے اس کی شرعی حیثیت بتائیں 3۔اتی کرمن امن کی وجہ سے ہونے والی آمدرفت اور اور صفائی کی تکالیف اور اور عوامی میں بیماریاں پھیلنے کا یہ ذریعہ شرعی طور پر پر ہمیں کیا ہدایت دیتا ہے 4۔جن لوگوں کو کو سرکار اتی کرمن بند کرنے کے لئے لیے لیے مکان یا متبادل جگہ دیتی ہے ہے باوجود اس کے کے یہ افراد اتی کرمن کرنے پر ضد کرتے ہیں ہیں اس کی شرعی حیثیت بتائیں ۔

    جواب نمبر: 605173

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:887-300T/sn=12/1442

     (1،2،3) آپ کے اول الذکر تین سوالات کا اجمالی جواب یہ ہے کہ کسی فرد کی زمین پر ناجائز قبضہ کرنا شرعا جائز نہیں ہے ، اسی طرح دکان یا گھر کے آگے کی سرکاری زمین پرقبضہ کرنا بایں طور کہ اس کی وجہ سے آمد ورفت میں پریشانی ہو یا صفائی اچھی طرح نہ کی جاسکے شرعا جائز نہیں ہے ،اور سرکاری نوٹس کے باوجود خالی نہ کرنا تو اور بھی برا ہے ، اس طرح قبضہ کردہ زمین پر کمائی کرنا ، اس میں عبادت کرنا سب شرعا مکروہ ہے ۔

    مستفاد: وفی المنتقی إذا أراد أن یبنی کنیفا أو ظلة علی طریق العامة فإنی أمنعہ عن ذلک وإن بنی ثم اختصموا نظرت فی ذلک فإن کان فیہ ضرر أمرتہ أن یقلع وإن لم یکن فیہ ضرر ترکتہ علی حالہ وقال محمد - رحمہ اللہ تعالی - إذا أخرج الکنیف ولم یدخلہ فی دارہ ولم یکن فیہ ضرر ترکتہ وإن أدخلہ دارہ منع عنہ․ (الفتاوی الہندیة 5/ 371، کتاب الکراہیة، الباب التاسع والعشرون فی الانتفاع بالأشیاء المشترکة، مطبوعة: متبة زکریا، دیوبند)

    (4)جو واقعہ پیش آیا ہے ، اس کی تفصیل لکھ کر سوال کریں اور آئندہ استفتا میں یہ وضاحت کریں کہ اس سرکاری زمین کی نوعیت کیا تھی؟حکومت نے متبادل زمین کیوں اور کس معاہدے کے تحت دی ہے ؟ پھر ان شاء اللہ اس سوال کا بھی جواب تحریر کردیا جائے گا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند