• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 604955

    عنوان:

    دکاندار سے چھ سو روپئے ٹرک لوڈ کرانے كے اور ٹرك والے سے پانچ سو روپئے میں معاملہ كرنا؟

    سوال:

    سوال 1 ہم گڈز ٹرانسپورٹ کا کام کرتے ہیں اس میں ہم دو طرح کے کام کرتے ہیں 1 کرایہ پر ٹرک وغیرہ کا کرایہ لیتے ہیں ٹرک والوں سے کرایہ طے کرتے ہیں 500 روپے اور دکاندار کو وہی ٹرک مال لوڈ کرانے کے لئے 600 میں دیتے ہیں کیا اسطرح معاملہ کرنا جائز ہے ؟

    (2) اور دوسرا کام گڈز ٹرانسپورٹ میں بروکری کا کرتے ہیں وہ یہ ہے کہہ جب ٹرک والا کسی دوکاندار کا مال لوڈ کر کے آتا ہے تو اس کے پاس کرایہ نامہ کی رسید جسے ہم بلٹی پیپر کہتے ہیں اس پر کرایہ درج ہوتا ہے 500 روپے ۔ اور ہم وہ بلٹی 450 میں خرید لیتے ہیں اور وہ 450 روپے لیتا ہے کیونکہ اُس نے دوسری جگہ سے مال لوڈ کرنا ہوتا ہے اگر ایسا نا کرے اُس کو شہر کے اندر جانے اور دکاندار سے 500 روپے لینے میں کبھی 8 یا 10 گھنٹے اور کبھی سارا دن لگ جاتا ہے جس سے اس کا وقت ضائع ہوتا ہے ہم ان کو یہ سروس مہیاء کرتے ہیں ۔ان کو تو نقد 450 روپے دے دیتے ہیں اور خود شہر میں جا کر دکاندار سے پیسے لیتے ہیں، جس میں ہمارا وقت اور پیڑرول اور آدمی کی تنخواہ شامل ہے اور ہمیں دکانداروں سے 500 روپے وصول کرنے میں 2 دو دن بھی لگ جاتے ہیں کیا ہمارا اسطرح بلٹی خریدنا اور سروس چارجز لینا جائز ہے یا نہیں ؟رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 604955

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 996-301T/D=12/1442

     (۱) دکاندار سے چھ سو روپئے ٹرک لوڈ کرانے کا کرایہ طے کرنا جائز ہے خواہ آپ ٹرک والے سے پانچ سو میں کرایہ کا معاملہ طے کریں آپ کا معاملہ دکاندار سے درست ہے اور اضافی رقم لینا جائز ہے۔

    (۲) یہ صورت جائز نہیں ٹرک والے سے بلٹی پیپر کم دام میں خریدنا جائز نہیں یہ درحقیقت اس رقم کا سودا ہے جو ٹرک والے کی دکاندار کے ذمہ لازم ہے قرض کی رقم کم قیمت پر صاحب قرض کے علاوہ کسی دوسرے کا خریدنا جائز نہیں ہے۔

    البتہ اگر قرض وصول کرنے کا حق الخدمت طے کرکے آپ الگ سے لے لیں اور جو رقم قرض کی وصول ہو وہ پوری کی پوری ٹرک والے کو ادا کردیں خواہ وصول کرنے کے بعد۔ یا وصول کرنے سے پہلے بھی اپنی طرف سے بطور قرض ٹرک والے کو دیدیں پھر جب دکاندار سے قرض وصول ہوجائے تو اپنا ٹرک والے کو دیا ہوا قرض اس سے چُکتا کرلیں۔ یہ صورت جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند