• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 603872

    عنوان: سالانہ کرایہ کی بنیاد پر فصلوں یا چارے کے لئے زرعی اراضی حاصل کرنا جائز ہے ؟

    سوال:

    کیا اسلام میں سالانہ کرایہ کی بنیاد پر فصلوں یا چارے کے لئے زرعی اراضی حاصل کرنا جائز ہے ؟اگر دونوں افراد متفق ہیں اور انہوں نے سالانہ کرایہ مقرر کیا ہے ؟

    کیا اسلام میں سالانہ کرایہ کی بنیاد پر فصلوں یا چارے کے لئے زرعی اراضی حاصل کرنا جائز ہے ؟اگر دونوں افراد متفق ہیں اور انہوں نے سالانہ کرایہ مقرر کیا ہے ؟ اور پیداوار میں زمین کے مالک کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ وہ صرف کرایہ وصول کرے گا چاہئے کرایہ دینے والا زمین کاشت کرتا ہے یا نہیں وہ صرف زمین کا کرایہ ادا کرے گا؟ اس بارے میں ہمارا اسلام کیا کہتا ہے ؟ برائے مہربانی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ہماری رہنمائی کریں ۔

    جواب نمبر: 603872

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:654-502/N=8/1442

     زرعی اراضی( کھیتی باڑی کی زمین)، سالانہ متعینہ کرایہ کی بنیاد پر فصلوں یا چارے کی پیداور کے لیے کرایہ پر لینا دینا جائز ہے ؛ البتہ معاملہ میں یہ واضح ہوجانا چاہیے کہ کھیت میں کیا چیز بوئی جائے گی؟ یا مطلق طور پر ہر چیز بونے کی اجازت دیدی جائے۔

    (و)تصح إجارة (أرض للزراعة مع بیان ما یزرع فیھا أو قال:علی أن أزرع فیھا ما أشاء)؛ کی لا تقع المنازعة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الإجارة، باب ما یجوز من الإجارة وما یکون خلافاً فیھا، ۹: ۳۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    قولہ: ”للجھالة“: المفضیة إلی المنازعة في عقد المعاوضة؛ فإن من الزرع ما ینفع الأرض ومنہ مایضرھا (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند