• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 603681

    عنوان:

    مسجدوں میں فری بجلی استعمال كرنا كیسا ہے؟

    سوال:

    بہت ساری مسجدوں میں بجلی میٹر فری ہے، کچھ ہی مسجدوں میں بجلی بل ادا کرنے کا نظام ہے، ہمارے مفتی صاحب نے کہا کہ فری بجلی استعمال کرنا غیر قانونی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا ہمیں فری بجلی استعمال کرنا چاہیے یا اس کا بل ادا کرنا چاہئے؟ براہ کرم، اس بارے میں فتوی دیں۔

    جواب نمبر: 603681

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:610-470/N=8/1442

     آپ کے مفتی صاحب نے صحیح کہا کہ فری بجلی استعمال کرنا غیر قانونی ہے، اور جئی وغیرہ کی اجازت کا شرعاً کچھ اعتبار نہیں؛ کیوں کہ وہ بجلی کا مالک نہیں ہوتا، وہ محض ملازم ہوتا ہے اور اسلام میں جس طرح شخصی املاک کی چوری ناجائز ہے، اسی طرح گورنمنٹ کی املاک: بجلی وغیرہ کی چوری بھی ناجائز ہے اور مساجد عبادت خداوندی کی جگہیں ہیں، وہاں بجلی کی چوری مزید قبیح اور برا ہے؛ لہٰذا جن مساجد میں غیر قانونی بجلی استعمال ہورہی ہے، اُن کے ذمہ داران کو چاہیے کہ مساجد میں قانونی بجلی کا نظم کریں ، اور لوگوں میں جو یہ بات مشہور ہے کہ مسجد یا مندر کے لیے سرکار کی طرف سے بجلی فری ہوتی ہے، غلط ہے، سرکار کی طرف سے کسی کے لیے بجلی فری نہیں ہوتی حتی کہ بجلی محکمہ میں جو بجلی استعمال ہوتی ہے ، اُس کا بھی معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔

    ولا یجوز حمل تراب ربض المصر؛ لأنہ حصن فکان حق العامة إلخ کذا في الوجیز للکردري (الفتاوی الھندیة، کتاب الکراھیة، الباب الثلاثون في المتفرقات، ۵: ۳۷۳، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔

    والدلیل علی عدم جواز سرقة الکھرباء القومیة عدم جواز السرقة من بیت المال بغیر حق وعدم جواز الأخذ من الغنیمة قبل أن تقسم علی ما ھو مصرح في کتب الفقہ والفتاوی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند