• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 603442

    عنوان:

    چرس اگر کسی کو مل جائے تو ضائع کردے یا مالک کو لوٹا دے؟

    سوال:

    کیافرماتے ہیں مفتیان کرام حضرات اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ایک ساتھی کو اپنی کمپنی میں چرس ملا ہے اور اسکا پینے والا بھی معلوم ہے ہمارے شریعت میں تو یہ حرام چیزیں ہیں 'کل مسکر حرام' تو کیا یہ چرس اپنے مالک کو واپس کردینا درست ہے یا اسے جلادینا درست ہوگا۔ مدلل جواب فرمائیں۔اللہ پاک آپکی محنت قبول فرمائیں آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔

    جواب نمبر: 603442

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:643-188T/sn=7/1442

     ”چرس“ کا استعمال اگرچہ ناجائز ہے؛ لیکن وہ مثل خمر ومیتہ نہیں ہے؛ اسی لئے امام ابوحنیفہ نے اس طرح کی چیزوں کی بیع کو جائز قرار دیا ہے، نیز اتلاف پرضمان بھی لازم کیا ہے، صاحبین کا اس میں اختلاف ہے، بیع کے باب میں توفتوی مطلقا امام ابوحنیفہ کے قول پر ہی ہے؛ البتہ ضمان کے سلسلے میں مفتی بہ قول صاحبین کا ہے، بہ شرطے کہ اتلاف کا مقصد حسبہ اور اصلاح ہو؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر مالک نے استعمال کے لئے لیا تھا اور آپ کی نیت مالک کو استعمال (جو کہ ناجائز) سے روکنا ہے تو آپ اسے مالک کو نہ دے کر جلا سکتے ہیں، شرعا آپ پر کوئی مؤاخذہ نہ ہوگا ۔

    (وصح بیع غیر الخمر) مما مر، ومفادہ صحة بیع الحشیشة والأفیون․ (الدر المختار) (قولہ وصح بیع غیر الخمر) أی عندہ خلافا لہما فی البیع والضمان، لکن الفتوی علی قولہ فی البیع، وعلی قولہما فی الضمان إن قصد المتلف الحسبة وذلک یعرف بالقرائن، وإلا فعلی قولہ کما فی التتارخانیة وغیرہا․ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 10/ 35، کتاب الأشربة، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند