• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 603301

    عنوان:

    نظر بد سے بچانے كے لیے گنڈہ بناكر بچوں كے گلے میں ڈالنا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کسی کو دھاگہ بنا کر دیناجس پر چاروں قل اور سورہ فاتحہ سات مرتبہ پڑھ کر دم کرنا اور اسے نظر بد کے لیے بچوں اور بڑوں کو گردن میں ڈلوانا کیسا ہے ؟ ایسا کرنا جائز ہے یا ناجائز ؟

    جلد از جلد جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ عین نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 603301

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:584-100T/sd=8/1442

     چاروں قل اور سورہ فاتحہ پڑھ کر کسی دھاگے پر دم کرنا اور دھاگے کو تعویذ کے طور پر بچوں یا بڑوں کی گردن میں ڈالنا جائز ہے۔

    عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ، أن رسول اللہ ﷺ کان یعلمہم من الفزع کلمات، أعوذ بکلمات اللہ التامة، من غضبہ و شر عبادہ ومن ہمزات الشیاطین و أن یحضرون وکان عبد اللہ بن عمر یعلمہن من عقل من بنیہ ومن لم یعقل کتبہ فعلقہ علیہ۔ (سنن أبی داوٴد، باب کیف الرقی) واضح رہے کہ بعض غیر مسلم جو کالادھاگہ باندھتے ہیں ، وہ غلط عقیدہ کے ساتھ باندھتے ہیں، یہ مذہب اسلام میں حرام ہے۔ قال ابن عابدین: التمائم جمع تمیمة، وھی خرزات کانت العرب تعلقھا علی أولادھم یتقون بھا العین فی زعمھم فأبطلھا الإسلام والحدیث الآخر من علق تمیمة فلا أتم اللہ لہ؛ لأنھم یعتقدونھا تمام الدواء والشفاء؛ بل جعلوھا شرکاء؛ لأنھم أرادوا بھا دفع المقادیر المکتوبة علیھم وطلبوا دفع الأذی من غیر اللہ تعالی ھو دافعہ اھ ط۔ (رد المحتار: ۵۲۳/۹، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند