• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 602880

    عنوان:

    كارٹون ڈرائنگ بنانا؟

    سوال:

    میں گرافک ڈیزائن کررہا ہوں، اس میں کارٹون ڈرائنگ بنا سکتے ہیں، اور ای ایف ایس { vfx }مطلب کہ کسی ویڈیو کا پچھلا حصہ تبدیل کرسکتے ہیں، اس میں تصویر بنا سکتے ہیں ، انیمیشن جو کارٹون چل سکتا ہو کیسی کتاب کے لیے کارٹون بنا سکتے ہیں، اور اگر کسی کام میں کارٹون ڈرائنگ نا ہو جیسے کسی کمپنی کا نام ڈیزائن کرنا جو تصویر صرف سوشل میڈیا پر ہو بنانا جائز ہے ، کوئی کارٹون بنانا ہو جسے چل رہا ہے ہے سوشل میڈیا پر یا اس کارٹون میں اسلامی تعلیمات ہوں بچوں کے لیے جیسے 6 کلمے اور بہت سی اسلامی دعائیں جو بچوں کے لیے مفید ہوں اور بچے اس سے اسلامی تعلیمات حاصل کرسکتے ہوں گھر بیٹھ کر Youtube سے یا کسی اور سوشل میڈیا کی مدد سے تو یہ کام کرنا جائز ہے ؟

    مفتی صاحب! میری کمائی اس کام پر ہے کیا یہ کام جائز ہے ؟ برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 602880

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:503-70T/sd=7/1442

     آج کل عموماجو کارٹون بنائے جاتے ہیں، وہ تصویر ہی کے حکم میں ہیں؛ اس لیے صورت مسئولہ میں آپ کے لیے ایسے کارٹون بنانا جس میں ان کی آنکھ،ناک ، کان اور سر وغیرہ ظاہر ہو؛ ناجائز ہے ؛البتہ اگر کارٹون کا مکمل سر ختم کردیا جائے یا آنکھ ناک، کان اور چہرہ کے خد وخال کو اس طرح کردیا جائے کہ وہ جاندار کا چہرہ معلوم نہ ہو تو پھر گنجائش ہوگی۔ (جواہر الفقہ /۷ ۲۵۸، زکریا) اور کسی ویڈیو کے پچھلے حصے میں بھی جاندار کی تصویر بنانا ناجائز ہے اور اسلامی تعلیمات کی غرض سے بھی جاندار کا کارٹون بنانا اور بچوں کو ایسے ویڈیو بھی دکھانا نہیں چاہیے، تعلیم کے لیے جائز ذرائع استعمال کرنے چاہیے ، اگر بچوں کو بچپن ہی میں لہو لعب کا عادی بنادیا گیا، تو اندیشہ ہے کہ ان چیزوں کی قباحت بچوں کے دلوں سے نکل جائے گی۔

    عن عبد اللہ بن مسعود قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: إنّ أشدّ الناس عذاباً عند اللہ المصوّرون ۔ متفق علیہ (مشکاة: باب التصاویر، ص: ۳۸۵، یاسر ندیم اینڈ کمپنی دیوبند)وعن ابن عباس قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: کلّ مصوّر فی النّار یجعل لہ بکلّ صورة صورہا نفساً فیعذبہ فی جہنم قال ابن عباس: فإن کنت لا بدّ فاعلاً ، فاصنع الشجر وما لا روح فیہ ۔ متفق علیہ (مشکاة، باب التصاویر، ۳۸۶، یاسر ندیم اینڈ کمپنی دیوبند)قال النووی : قال أصحابنا وغیرہم من العلماء تصویر صورة الحیوان حرام شدی التحریم وہو من الکبائر لأنہ متوعد علیہ بہذا الوعید الشدید المکذور فی الأحادیث وسواء صنعہ بما یمتہن أو بغیرہ فصنعتہ حرام بکل حال لأن فیہ مضاہاة لخلق اللہ تعالی وسواء ما کان فی ثوب أو بساط أو درہم أو دینار أو فلس أو إناء أو حائط أو غیرہ ( شرح النووی علی مسلم)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند