• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 602871

    عنوان:

    امانت کی رقم کو دوسری رقم كے ساتھ خلط ملط كرنا

    سوال:

    میرے پیاس مسجد کے روپیے جمع ہوتے ہیں اور کچھ لوگ حفاظت کے طور پر اپنا روپیہ میرے پاس رکھ دیتے ہیں تو میں ان سب روپیوں کو ایک ہی جگہ ملا کر رکھ دیتا ہوں پھر کبھی مسجد میں ضرورت پڑی تو ان میں سے نکال کر دیتا ہوں اور کبھی لوگوں کو روپیے کی ضرورت پڑی تو ان میں سے نکال کر دیتا ہوں اور کبھی کوئی لوگ بڑے نوٹ (500 , 2000) کا چھٹا لینے آجاتے ہیں تو ان ہی میں سے چھٹا دے دیتا ہوں اور کبھی مجھے روپیے کی ضرورت پڑ جاتی ہے تو میں ان ہی میں سے استعمال کر لیتا ہوں پھر بعد میں طلب کرنے پر بینک (ATM) سے نکال کر دے دیتا ہوں، تو میرا سوال یہ ہے کہ مسجد اور لوگوں کے پیسے کو ایک ساتھ ملا کر رکھنا اور ان میں سے چھٹے دینا اور مسجد کے روپیے لوگوں کو دینا اور دوسروں کے روپیے مسجد میں دینا اور ان میں سے اپنی ضرورت میں استعمال کر کے بعد میں بینک (ATM)سے نکال کر دے دینا کیا یہ امانت میں خیانت ہے اگر یہ امانت میں خیانت ہے تو گویا میں نے ایک گناہ کا ارتکاب کیا اگر یہ گناہ ہوا تو اس گناہ سے معافی تلافی کی کیا صورت ہوگی۔

    جواب نمبر: 602871

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:546-248T/SN=8/1442

     (1) امانت کی رقم بلا اجازت خلط کرنا جائز نہیں ہے، ہر شخص کی رقم الگ رکھنا چاہئے، اسی طرح امانت کی رقم کسی کو قرض دینا یا اسے اپنی ذاتی ضروریات میں خرچ کرنا بھی شرعا جائز نہیں، اگرآپ کو الگ الگ رکھنے میں پریشانی ہو تو آپ امانت رکھنے والے سے یہ کہہ دیا کریں کہ یہ رقم امانت نہیں؛ بلکہ قرض ہے، آپ کو جب ضرورت ہو مجھ سے طلب کرلیا کریں، ایسی صورت میں آپ کے لئے اس رقم میں حسب منشا تصرف کرنا شرعا جائز رہے گا؛ البتہ یہ بات یاد رہے کہ اگر کبھی یہ رقم چوری ہوجائے یا ضائع ہوجائے تو آپ کو بہرحال یہ رقم ادا کرنی ہوگی، خواہ چوری یا ضائع ہونے میں آپ کی کوتاہی کا دخل ہو یا نہ ہو، بعینہ محفوظ رکھنے کی صورت میں اگر بلاتعدی رقم ضائع ہوجائے تو آپ پرادا کرنا ضروری نہ ہوگا۔ (ب) مسجد کی رقم دیگر لوگوں کی امانتی رقم کے ساتھ نہ ملائیں اور نہ اسے اپنی ضروریات میں استعمال کریں، اور نہ ہی کسی کو قرض دیں، اگرمجبوراً اپنی رقم کے ساتھ خلط کرنا پڑے تو گنجائش ہے؛ لیکن رقم کی حفاظت بہرحال ضروری ہے۔ (مستفاد: از در مختار مع رد المحتار، 8/462، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند