• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 602846

    عنوان:

    پرانے اچھے سامانوں کو نئے میں ملا کر بیچنا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ۱کہ ایک شخص مستعمل جیکٹ ( جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ بیرون ممالک میں کم استعمال شدہ جیکٹ ہندوستان آتی ہیں اور وہ یہاں آکر تھوک میں بیچی جاتی ہیں ان میں بہترین کوالٹی کی بھی جیکٹس ہوتی ہیں اور اچھی کوالٹی کی بھی جس کو پہنا جا سکے ) تو ان میں سے بہترین کوالٹی کی جیکٹ جو دکھنے میں نئی جیسی ہو انکو نئے میں ملا کر بیچنا جائز ہے یا نا جائز جبکہ اس کی صورت یہ ہے کہ نہ مشتری کو یہ بتایا جارہا ہے کہ وہ نئی ہے یا پرانی نہ وہ دکھنے میں پرانی لگرہی ہیں۔

    ۲ -اگر کسی شخص کی مارکیٹ میں کپڑے کی دکان ہے اس کپڑے کی لاگت مثلاً اسے ۰۰۳کی پڑتی ہے تو وہ اس پر کتنے منافع کما سکتا ہے جبکہ اس کے ذمہ دکان کا کرایہ بل اور لیبر کا ماہانہ بھی ہو۔

    جواب نمبر: 602846

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 589-492/B=07/1442

     (۱) بیچنے والے کو چاہئے کہ وہ خریدنے والوں سے کہہ دے کہ ان مالوں میں نئے پرانے دونوں طرح کے ملے ہوئے ہیں۔ آپ خود اچھی دیکھ کر خریدیں۔ آپ کی صراحت کے بعد پھر کوئی دھوکہ والی بات نہ ہوگی، اور بیع درست رہے گی۔

    (۲) شریعت میں منافع لینے کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے مالک جتنا چاہے منافع لے سکتا ہے؛ البتہ بازار میں جو عرف و راوج ہے اس سے بہت زیادہ نفع لینا خلاف مروت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند