• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 602825

    عنوان:

    ایزی ٹاسک منی سے پیسہ کمانا کیسا ہے؟

    سوال:

    ایزی ٹاسک منی ایک ایپ کے ذریعہ بہت سے لوگ پیسے کمارہے ہیں، یہ ایپ آپ کو کچھ ٹاسک دیتاہے جس کو پورا کرنے سے ہرایک ٹاسک کے بدلے بارہ روپئے ملتے ہیں، دن کے ۲۴روپئے فری میں ہوجاتے ہیں، لیکن اس ٹاسک کو کرنے میں ایک منٹ بھی نہیں لگتا، ٹاسک میں وہ فیس بک ، واٹس ایپ ، یوٹویب وغیرہ کی لنک دیتے ہیں جس پر جا کر اسے دیکھ کر اسکرین شوٹ لینا ہوتاہے اور پھر اسے سبمٹ (submit) کرنا ہوتاہے ، ایپ میں وی آئی پی(VIP) کے آپشنس بھی ہیں، جیسے اگر 6000 کا وی ائی پی ریچارج کررہے ہیں تو زیادہ ٹاسک کرنے کے لیے ملتے ہیں اور زیادہ پیسہ ملتا ہے ، بندہ اپنی بات کو پورا نہیں سمجھا سکتاہے، اس لیے اس ایپ کی لنک بھی دے رہا ہوں تا کہ اسے پوری طرح سمجھ کر حلال اور حرام کا فتوی دیں اور سینکڑوں کو مسلمانوں کو حرام رسک سے بچایا جائے۔ جزاک اللہ

    https://www.easytask88.com/register?invite_code=

    جواب نمبر: 602825

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:514-223/L=1/1443

     اس طرح کی ایپ اور ویب سائٹز کے ذریعہ پیسے کمانا بہ چند وجوہ ناجائز ہے، جن میں اہم وجہ یہ ہیکہ اس طرح کی ایپ میں ٹاسک کرنے کے لئے آپ کو پہلے کچھ پیسے انویسٹ کرنے ہوتے ہیں ، اس کے بعد ہی یہ ٹاسک دئے جاتے ہیں اور اگر آپ زیادہ پیسوں کا ریچارج کرائیں گے، تو زیادہ ٹاسک کرسکتے ہیں، جیسا کہ سوال میں مذکور ہے، بعد میں آپ کو وہ پیسے واپس بھی مل سکتے ہیں اور ڈوب بھی سکتے ہیں، توگویا آپ کے پیسے خطرے میں ہیں جو قمار اور جوا ہے اور اگر پیسے واپس ملیں، تو یہ پیسے بڑھ کر ملیں، تو بڑھے ہوئے پیسے سود ہیں جو حرام ہے، اسلئے اس طرح کے آن لائن کاروبار قمار یا سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے حرام اور ناجائز ہیں، اسلئے اس طرح کی ایپ کے ذریعہ پیسے کمانا ناجائز ہیں ۔

    قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البعے وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)،یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون( المائدة، ۹۰)،عن جابر بن عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علہ وسلم آکل الربوا ومو?کلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء (الصححل لمسلم، ۲: ۷۲، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)،وقال رسول اللہ صلی اللہ علہف وسلم:إن اللہ حرم علی أمتی الخمر والمیسر(المسند للإمام أحمد?،۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)،﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أی بالحرام، یعنی بالربا، والقمار، والغصب والسرقة(معالم التنزیل ۲: ۵۰)، الربا فضل خال عن عوض بمعیار شرعی مشروط لأحد المتعاقدین فی المعاوضة (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب البورع، باب الربا، ۷: -۳۹۸ ۴۰۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، لأن القمار من القمر الذی یزداد تارةً وینقص أخری، وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل فی البع۰، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند