متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 602698
حلال جانور کے جن اجزاء کا کھانا ناجائز ہے كیا اس کی خرید وفروخت حلال ہے؟
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اور مفتیان عظام مسلہ ذیل کے بارے میں حلال جانور کے جن اجزاء کا کھانا ناجائز ہے اس کی خرید وفروخت کرنا حلال ہے یا حرام اگر حلال ہے تو اس کی رقم کہاں صرف کریں گے نیز حرام مغز کا کھانا اور اس کی بیع و شراء کرنا کیسا ہے ؟مدلل جواب فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی ۔
جواب نمبر: 602698
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:497-437/N=7/1442
(۱): حلال جانوروں کے جن اجزا کا کھانا ناجائز ہے، کھانے کے لیے ان کی خرید وفروخت بھی ناجائز ہے؛ البتہ اگر ان کا کوئی جائز استعمال ہو اور اگر کوئی شخص اس جائز استعمال کے لیے خریدے یا بیچے تو وہ خرید وفروخت جائز ہوگی اور اس کا پیسہ بھی جائز ہوگا۔
وسیأتي أن جواز البیع یدور مع حل الانتفاع (رد المحتار،کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، قبیل مطلب في بیع المغیب فی الأرض، ۷: ۲۳۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱۴: ۵۴۲، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
والحاصل أن جواز البیع یدور مع حل الانتفاع، مجتبی، واعتمدہ المصنف، وسیجیٴ في المتفرقات (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ۷: ۲۶۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱۴: ۶۰۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
قولہ: ”والحاصل إلخ“: یرد علیہ شعر الخنزیر؛ فإنہ یحل الانتفاع بہ ولا یجوز بیعہ کما یأتي، وقد یجاب بأن حل الانتفاع بہ للضرورة والکلام عند عدمھا۔ قولہ: ”واعتمدہ المصنف“: حیث قال: ”وھذا ظاھر، فلیکن المعول علیہ“ (رد المحتار)۔
(۲): حرام مغز محقق قول کے مطابق حرام نہیں ہے؛ لہٰذا حرام مغزکی خرید وفروخت بھی جائز ہے۔
حضرت مولانا مفتی محمد کفایت اللہ صاحب دہلویفرماتے ہیں:
حرام مغز نہ حرام ہے اور نہ مکروہ، یوں ہی بیچارہ بد نام ہوگیا(کفایت المفتی، قدیم ۸: ۲۸۷) ۔
اور امداد الاحکام میں ہے:
بر حرمت حرام مغز ہیچ دلیل قائم نشد واجزائے سبعہ از شاة مکروہ داشتہ اند دراں ہم حرام مغز داخل نیست، پس خوردن آن حلال است (امداد الاحکام ،۴:۳۱۲،مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی ) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند