• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 602522

    عنوان:

    بینك میں مینیجر كی پوسٹ پر ملازمت كرنا كیسا ہے؟

    سوال:

    میرا سوال یہ ہیکہ بینک میں کسی شخص کا نوکری کرنے کا کیا حکم ہے ؟ پھر اگر وہ شخص بینک میں مینیجر کی پوسٹ پر ہے ( جس میں وہ کچھ حلال کام بھی کرتا ہے جیسے لوکرز اور کرنٹ اکاؤنٹ کو دیکھنا اور کچھ حرام کام بھی اسکے ذمہ ہوتے ہیں ) ۔لہذا اس کی کمائی حلال ہوگی یا حرام ؟ اور اگر حرام ہے تو اس شخص سے معاملات ( تحفہ تحائف ، دعوت قبول کرنا یا اسکے گھر کھانا کھانے ) کا کیا حکم ہوگا ؟ مزید یہ کہ اس شخص کا جو لڑکا ہے وہ حلال پیشہ سے کمائی کر رہا ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ اس نے اپنے والد کی کمائی سے ہی اپنے پیشہ کی شروعات کی ہوگی ایسے میں اس لڑکے سے معاملات کرنے کا کیا حکم ہوگا ؟

    جواب نمبر: 602522

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:476-59T/sd=6/1442

     (۱) بینک میں ایسی ملازمت جس میں ملازم کو ایسا کام کرنا پڑتا ہو جس کا تعلق براہِ راست سودی لین دین سے ہو؛ ناجائز ہے، مثلاً سود کی لکھا پڑھی، سودی لین دین کے دستاویزات تیار کرنا یا ان کی تائید وتوثیق کرنا وغیرہ۔ عن عبد اللہ بن مسعود أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعن آکل الربا وموٴکلہ وشاہدیہ وکاتبہ (ابن ماجہ، رقم: 2277)

    (۲) بینک میں منیجر کی پورسٹ پر رہ کر ملازمت کرنا ناجائز ہے؛ کیوں کہ اس میں سود سے متعلق تمام کاموں کی دیکھ ریکھ اور انھیں پاس کرنا ہوتا ہے، جتنے کام ناجائز ہوں گے، ان کے مقابل تنخواہ کا جو حصہ آئے گا وہ بھی حلال نہیں ہوگا، پس اگر منیجر کی آمدنی کا غالب حصہ حرام ہو تو اس کا دیا ہوا ہدیہ تحفہ وغیرہ اور اس کی دعوت قبول کرنا جائز نہیں ہوگا۔ آکل الربا وکاسب الحرام أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لایقبل، ولا یأکل مالم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالا لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا، کذا في الملتقط․ (الفتاوی الہندیة: 5/343، زکریا، دیوبند)

    (۳) محض شک وشبہ کا اعتبار نہیں ہوگا، جب لڑکا حلال پیشہ سے کمائی کررہا ہے، تو اس سے معاملات کرنے میں مضائقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند