• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 602489

    عنوان:

    گناہ ہونے میں شک ہو تو کیا اس کو کرنے سے گناہ ہوگا؟

    سوال:

    سوال : 1اگر کسی شخص کو کسی چیز کے گناہ ہونے پر شک ہو، مگر کیوں کہ اسے صرف شک ہے اس وجہ سے وہ وہ چیز کرتا رہے تو کیا ہوگا اگر وہ چیز صحیح میں گناہ ہوئی تو؟ اور کیا ہوگا اگر وہ گناہ نہ ہوئی تو؟ کیا گناہ ملے گا؟

    2. اگر کسی شخص کو کسی گناہ کے بڑے ہونے کا اندیشہ ہو مگر وہ اسے چھوٹا گناہ سمجھ کر کرتا رہے ، اور اصل میں وہ گناہ چھوٹا ہی ہو، تو کیا اسے بڑے گناہ کا گناہ ملے گا. مثال کے طور پر اگر کوئی انسان نیٹ پر گندی چیزیں دیکھتا ہو اور اسے یہ شک ہو کہ یہ کہیں زنا تو نہیں، تو کیا اسے زنا کا گناہ ہوگا اور اسے زنا کی سزا بھی ملے گی؟

    جواب نمبر: 602489

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:471-117T/sn=6/1442

     (1)شک کی صورت میں کسی مفتی یا عالم سے پوچھ کر شک دور کرلینا چاہئے ، اگر نہیں پوچھا اور وہ کام کرڈالا تو اس کام کے فی الوقع ناجائز ہونے کی صورت میں اسے گناہ ہوگا ، محض شک کی بنا پر وہ بری نہ ہوگا؛ ہاں اگر وہ فی الوقع جائز ومباح ہو تو گناہ نہ ہوگا ۔

    (2) آدمی کوچاہئے کہ علما سے پوچھ کر کام کرے ، اور ایک مسلمان کو چاہئے کہ چھوٹے بڑے ہر طرح کے گناہوں سے اپنے کو بچائے ۔ بہر حال صورت مسئولہ میں اگر وہ کام فی الواقع بڑا گناہ ہوتو اس کی وجہ سے زیادہ گناہ ملے گا، اگرچھوٹا گناہ ہو تو کم گناہ ملے گا، چھوٹا گناہ ہونے کی صورت میں بڑے گناہ کی سزا نہیں ملے گی ۔واضح رہے کہ انٹرنیٹ پر فحش اور زنا کی ویڈیو دیکھنا بڑا گناہ ہے ، حدیث میں اس طرح کے فعل کو آنکھوں کا زنا قرار دیا گیا ہے گو اس کے حقیقی زنا نہ ہونے کی وجہ سے اس پر زنا کی سزا نہ ہو۔

    (مَا یُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَیَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ ) (ق: 29) ما یبدل القول لدی، لا تبدیل لقولی وہو قولہ: لأملأن جہنم من الجنة والناس أجمعین (ہود:119، السجدة: 13)، وقال قوم: معنی قولہ: ما یبدل القول لدی أی: لا یکذب القول عندی، ولا یغیر القول عن وجہہ لأنی أعلم الغیب. وہذا قول الکلبی، واختیار الفراء لأنہ قال: ما یبدل القول لدی ولم یقل ما یبدل قولی [1] وما أنا بظلام للعبید، فأعاقبہم بغیر جرم.[تفسیر البغوی - إحیاء التراث 4/ 274)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند