متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 602371
اپنی بیوی اور بچوں سے ویڈیو كے ذریعہ بات كرنا؟
اپنی بیوی بچوں سے ویڈیو کال بات کرنا جائز ہے یا ناجائز؟
جواب نمبر: 60237126-Jan-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 420-312/D=06/1442
ویڈیو کال بھی کراہت سے خالی نہیں، اس لئے اس سے بچنا چاہئے۔ آڈیو کال پر اکتفا کرنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
سات ماہ کے حمل کو ساقط کرانا
2163 مناظرمیں جاننا
چاہتاہوں کہ سروس کے درمیان ہر مہینہ تنخواہ سے بیمہ کی ایک متعین رقم گورنمنٹ کی
طرف سے کاٹی جاتی ہے جس پر ہمارا کوئی اختیار نہیں ہوتا ہے۔ وہ رقم صرف ریٹائرمینٹ
پر یا موت ہونے پر ہی ملتی ہے جس میں سود شامل ہوتا ہے لیکن یہ پتہ نہیں ہوتا ہے
کہ اس میں کتنا سود شامل ہے۔ کیا ایسی بیمہ کی رقم ریٹائرمنٹ پر جب ملتی ہے تو وہ
جائز ہے یا نہیں اور اس رقم کا استعمال حج میں کر سکتے ہیں یا نہیں؟
’’فیڈ‘‘ جس میں خنزیر وغیرہ کا گوشت ڈالدیا گیا ہو، اس کو اٹھانے کی ملازمت
1021 مناظرکیا سیلون والے( حجام) کی کمائی حلال ہے یا حرام؟ کیا اس گھر میں شادی کرسکتا ہوں جس گھر کی کمائی حرام ہو یا پھر مشکوک؟ برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
5934 مناظرابھی کچھ دنوں پہلے میں باتھ روم میں نیچے کے بال صاف کررہا تھا تو اچانک میری انگلی بلیڈ سے کٹ گئی اورمجھے بہت تکلیف ہوئی۔ میں نے بہت مشکل سے اپنی آواز دبالی تاکہ گھر والے کچھ غلط نہ سمجھیں۔ میرے الٹے ہاتھ کی پہلی انگلی کٹ گئی تھی۔ خیر میں جیسے تیسے کر کے باہر آیا اور سیدھا اپنے گھر کے باہر گیلری میں چلا گیا ۔ میں نے سوچا کہیں گھروالے میرے ہاتھ کو دیکھیں گے تو پوچھیں گے کہ کیسے لگی تو میں شرمندہ ہوکر کیا جواب دوں گا۔ میں باہر آیا اورمیں نے زور سے چیخ نکالی اور کہا کہ باہر فلاں جگہ سے میری یہ انگلی کٹ ہو گئی۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا اس جھوٹ کا بھی گناہ ہوگا؟ (۲) میں روز تقریباً پچیس لوگوں کو حدیث شریف بھیجتا ہوں بس میرے پاس آتی ہیں اور میں آگے بڑھا دیتا ہوں ۔ جب کہ میں خود پوری طرح سے عمل نہیں کرتا، لیکن میں کوشش ضرور کرتا ہوں اس پر عمل کرنے کی۔تو کیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد آگے پہنچانا چھوڑ دوں؟
2487 مناظرمیں
پاکستان میں ایک کمپنی کے اکاؤنٹ شعبہ میں کام کرتاہوں۔ ہماری کمپنی گورنمنٹ کو
ٹیکس دینے سے بچنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کرتی ہے۔ یعنی ان طریقوں کے ذریعہ ٹیکس
چوری کرتی ہے۔ مثلاً اخراجات کے جعلی بل بناتی ہے جس سے انکم کم ظاہر کرتی ہے، جس
سے انکم ٹیکس سے بچ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دو طرح کے اکاؤنٹ چلاتی ہے ایک تو دفتری
جو کہ وہ گورنمنٹ کو دکھاتی ہے دوسرا غیر دفتری جو کہ وہ ٹیکس سے بچنے کے لیے
بناتی ہے او رگورنمنٹ کو ظاہر نہیں کرتی۔ اس تفصیل کے بعد آپ سے مسئلہ یہ معلوم
کرنا ہے کہ (۱)کیا
ہماری کمپنی کا اس طرح سے کرنا شریعت کے اعتبار سے حرام اور ناجائز ہے؟ (۲)کیا میرا اس کمپنی میں
کام کرنا اور ٹیکس سے بچنے کے لیے ایسے اکاؤنٹ بنانا حرام ہے یا ناجائز ہے؟ (۳)اور کیا میری تنخواہ
جائز ہے یا ناجائز، جب کہ کمپنی کا بنیادی کاروبار شریعت کی رو سے جائز ہے؟