• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 602315

    عنوان:

    انٹرنیٹ کی مدد سے کمائی كرنا؟

    سوال:

    ایک کمپنی ہے انٹریٹ پر، ان کے مختلف پیکج ہیں انویسٹمنٹ کے ، مثال کے طور پر ان کا ایک پیکج ہے ایک ہزار روپے کا، اپ اس میں انویسمنٹ کرتے ہیں تو اپ کو ہر روز دن میں ایک بار ان کی وہب سائٹ پر جا کر کلک کرنا پڑتا اور ان کی اپنی کمپنی کی ایک اشتہار دیکھنا پڑتا اور وہ آپ کو 36 روپے دیتے ، اگر کلک نہ کریں تو وہ پیسے آپ کو نہیں ملتے ۔ اور ایک ہزار روپے والا پیکج کی مدت 50 دن کی ہوتی، 50 دن پچاس بار آپ کو ویب سائٹ کلک کرنا ہوتی اور وہ 1800 روپے بنتے ، جس میں ہزار آپ کے اپنے ہوتے اور 800 ایکسٹرا ملتے ، اسی تناسب سے ان کے مختلف دو ہزار دس بیس ہزار کے پیکج ہوتے ، کیا ایسی جگہ پر انویسٹ کرنا شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 602315

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:411-80T/N=6/1422

     سوال میں جس کمپنی کا ذکر کیا گیا ہے ، مارکیٹ میں اس طرح کی متعدد کمپنیاں پائی جاتی ہیں اور لوگ ان کمپنیوں سے جڑکر پیسے کمارہے ہیں؛ لیکن شرعی نقطہ نظر سے ان کمپنیوں سے جڑ کر پیسے کمانا درست نہیں ہے؛ کیوں کہ کمپنی کی جانب سے روزانہ کلک کرنے کے لیے ۱۰۰یا کم وبیش جو ایڈ دیے جاتے ہیں اور ہر ایڈ پر کلک کرنے پر بہ طور معاوضہ پیسہ دیا جاتا ہے، یہ بہ ظاہر اجارہ کا معاملہ ہے ؛

    لیکن اشکال یہ ہے کہ اجارے میں اجیر سے کوئی معاوضہ نہیں لیا جاتا؛ بلکہ اجیر کو اس کے عمل پر(کسی فیس وغیرہ کے بغیر)محنتانہ دیا جاتا ہے، جب کہ اس کمپنی سے جڑ کر کام کرنے میں اجیر کو پہلے ایک موٹی رقم پیش کرنی ہوتی ہے،نیز اس معاملہ میں روزانہ کلک کرنے کے لیے جو ایڈ دیے جاتے ہیں، وہ پیش کی گئی رقم کے مد نظر ہی ہوتے ہیں، اگر رقم زیادہ ہو تو ایڈ بھی زیادہ ہوتے ہیں اور اگر رقم کم ہو تو ایڈ بھی کم ہوتے ہیں؛ اس لیے حقیقت میں یہ اجارہ نہیں ؛ بلکہ سود وقمار (جوے) کا معاملہ ہے؛ کیوں کہ کمپنی سے جڑکر ایڈ پر کلک کرنا فی نفسہ کوئی مفید عمل نہیں ، اس عمل کی وجہ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا ؛ کیوں کہ یہ عام طور پر صرف دکھانے کے اشتہارات ہوتے ہیں ، حقیقت سے ان کا کچھ تعلق نہیں ہوتا۔ اور کمپنی سے جڑتے وقت ہر ممبر کمپنی کو جو رقم دیتاہے ، معاہدہ کی مدت مکمل ہونے تک مجموعی طور پر اضافہ کے ساتھ وہ رقم واپس بھی مل سکتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایڈ پر کلک کرنے کا کام کم ہو اور اصل جمع شدہ رقم بھی واپس نہ ملے، پس اضافہ یا اصل رقم کی واپسی ایک امر محتمل پر مبنی ہوئی، جس میں خطر ہے، اور یہ معاملہ نفع ونقصان کے درمیان دائر ہوا اور یہی شریعت میں قمار (جوا) ہے۔ اور اگر روزانہ پابندی کے ساتھ ایڈ پر کلک کرنے کا کام کیا جائے تو اصل رقم اضافہ کے ساتھ ملتی ہے ، پس اس میں سود بھی ہے؛ اس لیے اس طرح کی کمپنیوں سے جڑنا اور روزانہ کمپنی کے پیش کردہ ایڈ پر کلک کرکے کمائی کرنا شرعاً جائز نہیں، یہ بہ ظاہر اجارہ ہے اور حقیقت میں سود اور قمار ہے اور سود وقمار دونوں شریعت میں قطعی طور پر حرام وناجائز ہیں۔

    اور اگر وہ واقعی اشتہارات ہوں تو لوگوں کو پیسے دے کر ان سے اشتہارات پر کلک کرانا، اشتہار دینے والوں کے ساتھ دھوکہ دھڑی ہے۔ اور اس طرح پیسے کمانے کے لیے اشتہارات پر کلک کرنا دھوکہ دھڑی میں تعاون کرنا ہے ، پس اس صورت میں بھی پیسے کمانے کا یہ طریقہ کار شرعاً جائز نہ ہوگا۔

    قال اللّٰہ تعالی:﴿وأحل اللّٰہ البیع وحرم الربا﴾ (سورة البقرة، رقم الآیة: ۲۷۵)۔

    وقال تعالی في مقام آخر: ﴿یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون﴾(سورة المائدة، رقم الآیة: ۹۰)۔

    عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہما قال: ”لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء“ (الصحیح لمسلم، ۲: ۷۲، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔

    وقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:”إن اللّٰہ حرم علی أمتيالخمر والمیسر“ (المسند للإمام أحمد،۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)۔

    ﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي: بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة (معالم التنزیل ۲: ۵۰)۔

    الربا فضل خال عن عوض بمعیار شرعي مشروط لأحد المتعاقدین في المعاوضة (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب البیوع، باب الربا، ۷: ۳۹۸ - ۴۰۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱۵: ۲۱۹ - ۲۲۳، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخری، وسمی القمار قماراً؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند