• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 601260

    عنوان:

    جس كی پوری كمائی حرام ہو اس كے یہاں دعوت كھانا؟

    سوال:

    (۱) میرے دو دوست ہے جن میں ایک دوست کی کمائی پوری حرام ہے اور دوسرے کی کچھ حلال ہے اور کچھ حرام تو اگر پہلا شخص قربانی کرتا ہے اور گوشت تقسیم کرتا ہے تو کیا ہمارے لئے گوشت لینا جائز ہے اور وہ اپنے گھر داوت کرے تو انکے گھر جا کر داوت کھانا اور ان کے گھر کا پانی پینا جائز ہوگا؟ اور اسی طرح دوسرے دوست کے یہاں بھی؟

    (۲)اور ایک دوست ہے جن کا نکاح ہے اور انکے نکاح میں انکے بہنوئی سارا کھرچ اٹھا رہے ہیں جن کی کمائی کا ذریعہ حرام ہے مجھے یہ بات اچھی طرح معلوم ہے تو کیا میرا اپنے دوست کی شادی میں جانا اور کھانا وغیرہ کھانا درست ہوگا؟

    جواب نمبر: 601260

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 381-334/B=05/1442

     (۱) آپ کے جس دوست کی پوری کمائی حرام ہے اور آپ کو پورے یقین کے ساتھ معلوم ہے تو ایسے دوست کے یہاں دعوت کھانا آپ کے لئے جائز نہیں۔ اس کے یہاں کی قربانی کا گوشت لینا بھی جائز نہیں۔ پانی تو قدرت نے نکالا اور دے رکھا ہے، اس کے یہاں پانی پینے میں کوئی حرج نہیں۔ اور جس دوست کی کچھ آمدنی حلال اور کچھ آمدنی حرام ہے، پس اگر حرام کمائی کی مقدار زیادہ اورحلال کمائی کم ہے تو اس کے یہاں بھی دعوت کھانا، اس کا کوئی ہدیہ لینا جائز نہیں۔ اور اگر اس کی حلال آمدنی زیادہ اور حرام آمدنی کم ہے تو ا س کے یہاں دعوت کھانے کی گنجائش ہے۔

    (۲) جب آپ کو پورے یقین کے ساتھ معلوم ہے کہ شادی میں سارا خرچ حرام کمائی سے کیا جارہا ہے حتی کہ کھانے کا نظم بھی اسی حرام کمائی سے کیا گیا ہے تو آپ کو وہاں دعوت کھانے سے اجتناب کرنا چاہئے۔ کوئی عذر یا بہانہ یا کسی لطیف انداز میں معذرت کردیجئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند