متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 601075
براہ کرم ان سوالات کے جوابات تفصیل اور مع دلائل کے دے دیں ۱)آج کل جو آن لائن شاپنگ ہوتی ہے جس میں مبیع سامنے موجود نہیں ہوتی کیا یہ جائز ہے ؟
۲)اسی طرح آج کل آن لائن منی ٹرانسفر ہوتا ہے جس میں ایک بینک اکاؤنٹ سے دوسرے بینک اکاؤنٹ میں پیسہ بھیج دیا جاتا ہے کیایہ جائز ہے ؟
۳) اس منی ٹرانسفر میں کبھی کبھی کیش بیک{ cash back }ملتا ہے کیا یہ کیش بیک کا پیسہ استعمال میں لانا جائز ہے ؟ شکرا جزیلا
جواب نمبر: 60107508-Dec-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 174-137/D=04/1442
(۱) مروجہ صورت میں عموماً سامان فراہم کرنے والی کمپنی اصل بائع کی وکیل بالاجرة ہوتی ہے، اس لیے معاملے کے وقت مبیع اگر کمپنی کے پاس نہ ہو، بلکہ اصل بائع کے پاس موجود ہو تو بھی کافی ہے۔
(۲) جائز ہے۔
(۳) کیش بیک در اصل کمپنی کی طرف سے اس کی اَیپ کے استعمال کی ترغیب کے لیے انعام ہے، لہٰذا اس کا استعمال جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
افغانستان
میں بعض بینک بطور قرض حسنہ لوگوں سے پیسہ جمع کرتے ہیں او رچند مہینے کے بعد قرعہ
اندازی کرکے اور غیر معین شرکاء کو علی قولہم بطور ہبہ پیسہ دیتے ہیں۔ کیا یہ کل
قرض جر نفعا فہو ربوا میں داخل ہے؟
خنزیر کے بالوں سے سلے ہوے Ball کا حکم
1741 مناظرالکحل فری مشروب باربیکان نام سے حلال ہے یا نہیں
2295 مناظرنو سال پہلے جب میں بی کام کے پہلے سال کا طالب علم تھا تو میری عمر 23سال تھی۔ میں نے ایک غلطی کی تھی ،اس غلطی کا مجھے آج احساس ہورہا ہے۔ میں نے میرا ایک مضمون لکھنے کے لیے میرے دوست کو بھیجا تھا اور وہ پولس کیس ہوا اورمیرے اوپر مقدمہ چل رہا ہے۔ میں نے اس غلطی کے لیے اللہ تعالی سے سچی معافی بھی مانگی۔ اس مقدمہ میں ٹاؤن کورٹ میں چھ ماہ کی سزا سنائی گئی اور میں اب بیل پر ہوں۔ اب یہ مقدمہ ضلع کورٹ میں چلے گا۔ میرا وکیل مجھے بچانے کے لیے جھوٹ ہی بولے گا۔ اگر میں جج کے سامنے غلطی مان لوں تو مجھے سزا ہوجائے گی اور میری نوکری چلی جائے گی اور رسوائی ہوگی۔ مجھ سے یہ بھول انجانے میں ہوئی ہے۔ مجھے اللہ پر توکل ہے وہ مجھے معاف کردے گا۔ اب رہادنیا کا معاملہ۔ دین کی روشنی میں مجھے کیا کرنا ہے۔ جو گواہ اس مقدمہ میں آئے تھے میں نے ان سے بھی نہیں کہا کہ آ پ میرے حق میں جھوٹ بولیں، انھوں نے سچ کہا تھا، اگر وہ جھوٹ بولتے تو میں بچ جاتا۔ آپ سے مشورہ کی گزارش ہے۔
2553 مناظرکیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرع متین بیچ اس مسئلے کے: حکومتِ برطانیہ نے ماضی قریب میں اپنے تمام ہوائی اڈوں میں جامہ تلاشی (فل بوڈی سکریننگ) کا حکم صادر کیا ہے۔ یہ سکرینر مسافروں کے جسموں کی ایکسرے کی طرح کی تصاویر بناتا ہے جس کی وجہ سے لباس کے نیچے اگر کوئی چیز چھپائی گئی ہو تو اس کا پتہ چل جاتا ہے۔ ہوائی اڈوں کی سکیورٹی مسافر کی ننگی ساخت دیکھ سکتی ہے؛ جس کے متعلّق معلومات کی کاپی تٍذییل میں شامل ہے۔ حکومت نے اس سکریننگ کے لئے ایوانِ عمل میں درجۂ ذیل اصول تجویز کئے ہیں: ۱) ہر مسافر کی جانچ ضروری نہیں بلکہ جس مسافر کے بارے میں سکیورٹی کی رائے بنیگی اسکو جانچاجائے گا۔ ۲) تصویر دیکھنے والا آفسر مسافر کو دیکھ نہیں سکیگا۔ وہ آلۂ تلاشی سے دورکسی اور جگہ میں ہوگا۔ نیز آلۂ تلاشی کے پاس کھڑا آفسر تصویر نہیں دیکھ سکیگا۔ ۳) تصویر دیکھنے والے آفسر کے مقام میں جانے کی عمومی اجازت نہیں ہوگی۔ ۴) جانچ کے بعد تصویر کو ختم کیا جائے گا۔ دو بارہ اسے دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔ ۵) تصویر کے سلسلے میں یہ احتیاطی پہلو رکھا گیا ہے کہ اس سے کسی کی شناخت ممکن نہیں ہوگی۔ ۶) مرد مسافر مرد تصویر دیکھنے والے آفسر اور عورت مسافرہ عورت دیکھنے والی آفسر کی درخواست کرسکتی ہے۔ ۷) جامہ تلاشی سے انکار کرنے والے کو سفر کی اجازت نہیں ہوگی۔ مذکورہ تفصیل کے بعد درجۂ ذیل سؤالات کا حل مطلوب ہے: ۱) مذکورہ جامہ تلاشی کی شرعاً کیا حیثیت ہوگی؟ ۲) جامہ تلاشی کا اندیشہ ہوتے ہوئے سفر کے جواز میں کیا تفصیل ہوگی؟ حج فرض، حج نفل، عمرہ، تجارت،زیارتِ والدین و اقرباء، تبلیغی جماعت، اصلاحی دورہ، تفریح و سیاحت کے اسفار میں کیا حکم ہوگا؟ ۳) مذکورہ اسفار کے علاوہ دیگر صورتوں میں کس اصول پر مسافر کی رہنمائی کی جائیگی؟ قران اور حدیث کی روشنی میں مدلّل جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں
2437 مناظر