• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 601021

    عنوان: جن جلسوں میں تصویر كشی ہو اس میں شركت كا كیا حكم ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام کہ آج کل تصویر کشی اور ویڈیو عام ہے اور اگر کوئی بڑا جلسہ ہو تو منتظم حضرات کے لئے ایسے جلسوں میں تصویر کشی کو روکنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے ایسے موقعوں کے لئے آپ سے سوال یہ ہے کہ جب غالب گمان یا یقین ہے کہ تصویر کشی ہوگی تو وہاں شریک ہونے کا کیا حکم ہے ؟ ۔ بعض اکابرین کہ جنازے ہوئے جسمیں بے حد تصویر کشی ہوئی اب کیا کرنا چاہئے آیا جنازے میں شریک ہوا جائے یا نہ ہوا جائے حتی کہ میڈیا بھی اپنے کیمروں کے ساتھ پہنچا؟ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ناموس کے لئے جلسے ہوتے ہیں وہاں پر بھی خوب تصاویر ہوتی ہیں حتی کہ اسٹیج پر بھی ہورہی ہوتی ہیں اب ایسے موقعوں پر کیا کرنا چاہئے ۔۔ ایک طرف جاندار کی تصویر حرام ہے (اور بندہ الحمد للہ جاندار کی ہر قسم کی تصویر کو حرام سمجھتا ہے ) اور دوسری طرف یہ اہم جلسے اب کیا کرنا چاہئے ۔ بندہ الحمد للہ اپنی تصویر کسی کو کھینچنے نہیں دیتا بعض ساتھی کہتے ہیں اتنی سختی نہیں کرنی چاہئے ورنہ تم لوگ سب سے کٹ جاؤگے ۔

    براہ کرم اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 601021

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 161-139/D=04/1442

     بے ضرورت ایسے اجتماعات میں شرکت نہ کرے۔ اور اگر دینی مصلحت سے شرکت کرنا ضروری ہو تو پہلے یا بعد ذمہ داروں سے اس پر اپنی نکیر ظاہر کردے۔ پھر بھی اگر دوسرا شخص تصویر کشی کرتا ہے تو اس کا گناہ اس پر ہوگا آدمی کے ذمہ اپنے طور پر خود بچنے کا اہتمام کرلینا کافی ہے مثلا خاص موقعہ پر سر اور چہرہ پر رومال ڈال لے۔ آپ کا طریقہ عمل درست ہے اللہ تعالی سے تعلق استوار کرنے کی فکر زیادہ ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند