• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 600968

    عنوان: آن لائن بزنس

    سوال:

    مفتی صاحب !! مسئلہ یہ ہے کہ میں آن لائن business کرتا ہوں اس کا طریقہ یہ ہے کہ میرا ایک seller سے contact ہے جس کے پاس مال سامان موجود نہیں ہوتا بلکہ اس کا contact اس کے dealer سے ہے جس کے پاس مال و سامان موجود رہتا ہے ۔۔ اب وہ dealer اپنا profit 100 - 200 روپے ایڈ کر کے اپنے seller کے پرسنل پر پروڈکٹ کے فوٹوز بھیجتا ہے اور وہ سیلر بھی از خود بغیر کسی کو بتائے ۱۰۰ - ۲۰۰روپے مزید شامل کر لیتا ہے پھر وہ فوٹوز میرے پرسنل نمبر پر بھیجتا ہے اب میں بھی کسی سے کہے بغیر مزید اس قیمت پر ۱۰۰ - ۲۰۰روپے ایڈ کر کے ایک واٹس آپ گروپ میں بھیجتا ہوں اب اس واٹسآپ گروپ کے کسٹمروں میں سے کوئی بھی کسٹمر مجھ سے کوئی سامان خریدنا چاہے تو کیا میں اس صورت حال میں بیچ سکتا ہوں یا نہیں ۔۔ ؟؟ اس میں مزید وضاحت یہ ہے کہ جو سامان میں نے گاہک کو بیچا ہے اس کی قیمت گاہک سے آن لائن لے لیتا ہوں پھر اس price میں سے اپنا نفع کم کر کے اپنے seller کو ارسال کر دیتا ہوں وہ بھی اپنا نفع کم کر کے اپنے dealer کو بھیج دیتا ہے پھر وہ dealer میرے گاہک کے ایڈریس پر وہ سامان اپنے وقت پر پہچا دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں گاہک کو یہ بھی آپشن دیا جاتا ہے کہ جیسے ہی پارسل اس تپہنچے گا وہ ایک مختصر سا ویڈیو بنائے گا کہ کوئی نقص تو نہیں ہے ۔۔ اگر نہیں ہے بلکل ویسا ہی سامان پہچا ہے جیسا اس نے فوٹو میں دیکھا تھا تو کوئی بات نہیں ۔۔۔ لیکن اگر فوٹو کے بر خلاف ہے اور گاہک بھی راضی نہیں ہے تو اس کے پاس سے واپس لے لیا جاتا ہے ۔۔۔ اب اس پوری صورت کو سامنے رکھنے کے بعد مفتیان کرام آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ کیا اس طرح کا بزنس( کاروبار ) صحیح ہے یا نہیں؟؟؟

    جواب نمبر: 600968

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 147-54T/D=04/1442

     صورت مسئولہ میں آپ حقیقةً ڈیلر کے لیے کمیشن پر کام کرنے والے ہیں، لہٰذا وہ رقم جو آپ اپنی اجرت کے طور پر بڑھاتے ہیں اگر ڈیلر کو بتاکر طے کرتے ہیں (چاہے متعینہ رقم کی شکل میں مثلاً سو روپے ، فیصد کے اعتبار سے، مثلاً قیمت کا دس فیصد) تب تو یہ معاملہ درست ہے، اور اگر اس کو بتائے بغیر بڑھاتے ہیں تو جہالتِ اجرت کی وجہ سے یہ معاملہ فاسد ہے۔

    دوسری صورت یہ ہے کہ آپ خریدار کی طرف سے وکیل بالاجرت بنیں، اور اس پر یہ ظاہر کردیں کہ اصل قیمت اتنی ہے اور آپ بطور اجرت اتنی رقم لے رہے ہیں، اس طرح بھی یہ معاملہ درست ہو جائے گا۔

    جہاں تک فوٹو کے ذریعے نمونہ دکھلا کر آرڈر لینے کی بات ہے تو یہ در اصل وعدہٴ بیع ہے، اور قیمت وصول کرکے سپلائی کرنا بیع اور مبیع کے مقدور التسلیم اور موجود ہونے کے شرط ، بیع یعنی قیمت وصول کرکے سپلائی کرتے وقت ضروری ہے نہ کہ وعدہٴ بیع یعنی نمونہ دکھلانے کے وقت۔

    في رد المحتار: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار فقال أرجو أنہ لا بأس بہ وإن کان في الأصل فاسداً لکثرة التعامل ۔ (۹/۸۷، ط: زکریا) نیز امداد الفتاوی: ۳/۵۷/ قدیم۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند