• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 600604

    عنوان:

    زیبرا کا حکم

    سوال:

    کیا زیبرا (zebra) کھانا جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 600604

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:144-85/N=3/1442

     زیبرا (Zebra) کو عربی میں ”حِمَارٌ وَّحْشِيٌّ“ ، فارسی میں ” گور خر“ اور اردو میں ”جنگلی گدھا“کہتے ہیں اور یہ حلال جانور ہے؛ لہٰذا اِس کا کھانا جائز ہے۔

    عن نافع مولی أبي قتادة الأنصاري، عن أبي قتادة أنہ کان مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حتی إذا کان ببعض طریق مکة تخلف مع أصحاب لہ محرمین وھو غیر محرم، فرأی حماراً وحشیاً، فاستوی علی فرسہ، فسأل أصحابہ أن یناولوہ سوطہ، فأبوا، فسألھم رمحہ، فأبوا، فأخذہ، ثم شد علی الحمار، فقتلہ، فأکل منہ بعض أصحابہ وأبی بعض، فلما أدرکوا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سألوہ عن ذلک، فقال: ”إنما ھي طعمة أطعمکموھا اللّٰہ“۔ وعن زید بن أسلم عن عطاء بن یسار عن أبي قتادة في الحمار الوحشي مثل حدیث أبي النضر، وقال: ”ھل معکم من لحمہ شیٴ ؟“ (صحیح البخاري، کتاب الجھاد والسیر، باب ما قیل في الرماح، ص: ۴۰۸، ط: المکتبة الأشرفیة، دیوبند)۔

    (والحمر الأھلیة) بخلاف الوحشیة؛ فإنھا ولبنھا حلال (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الذبائح، ۹: ۴۴۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ قولہ: ”بخلاف الوحشیة“: وإن صارت أھلیة ووضع علیھا الإکاف، قھستاني (رد المحتار)۔

    وما لہ دم سائل نوعان: مستأنس ومستوحش، أما المستأنس من البھائم فنحو الإبل والبقر والغنم یحل بالإجماع، وأما المتوحش نحو الظباء وبقر الوحش وحمر الوحش وإبل الوحش فحلال بإجماع المسلمین …کذا في البدائع (الفتاوی الھندیة، کتاب الذبائح، الباب الثاني في بیان ما یوٴکل من الحیوان وما لا یوٴکل، ۵: ۲۸۹، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔

    النوع الرابع من الأنعام: کل وحش لیس لہ ناب یفترس بہ ولیس من الحشرات، وذلک کالظباء وبقر الوحش وحمر الوحش وإبل الوحش، وھذا النوع حلال بإجماع المسلمین؛ لأنہ من الطیبات (الموسوعة الفقہیة، ۵: ۱۳۴، ط: الکویت)۔

    (حمار الزرد) أو الوحش: جنس حیوان من ذوات الحوافر وفصیلة الخیل، معروف بألوانہ المخططة (المعجم الوسیط، ص: ۱۹۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند