• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 600524

    عنوان:

    کسی مسلمان کے لیے الیکٹرک شمشان گھاٹ کو ڈولپ کرنے کا حکم

    سوال:

    سوال شمشان گھاٹ( غیروں کا قبرستان جہاں وہ اپنے مردوں کو جلاتے ہیں ) کو ڈولپ کرنا یعنی کچھ کمرے بناکر اس کے اندر مردوں کو جلانے والی مشین فٹ کرنا کیسا ہے ؟ ایک مسلمان کے لئے ایسا کنٹراکٹ لینے کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 600524

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:129-114/N=4/1442

     مسلم یا غیر مسلم کسی بھی مردے کو جلانا اسلام میں جائز نہیں ہے؛ لہٰذا الیکٹرک شمشان گھاٹ ڈولپ کرنا یعنی: کچھ کمرے بناکر اس کے اندر مردوں کو جلانے والی مشین فٹ کرنا بھی کسی مسلمان کے لیے کراہت سے خالی نہ ہوگا، پس کسی مسلمان کو ایسا کنٹراکٹ نہیں لینا چاہیے۔

    قال اللہ تعالی :ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان (سورة المائدة، رقم الآیة: ۲)۔

    قال العلامة المفتي محمد شفیع رحمہ اللہ تعالی في ”تفصیل الکلام في مسئلة الإعانة علی الحرام“:وإن لم یکن -السبب- محرکا وداعیا بل موصلا محضا وھو مع ذلک سبب قریب بحیث لایحتاج في إقامة المعصیة بہ إلی إحداث صنعة من الفاعل کبیع السلاح من أھل الفتنة وبیع العصیر ممن یتخذہ خمراً وبیع الأمرد ممن یعصي بہ وإجارة البیت ممن یبیع فیہ الخمر أو یتخذھا کنیسة أو بیت نار وأمثالھا فکلہ مکروہ تحریما بشرط أن یعلم بہ البائع والآجر من دون تصریح بہ باللسان فإنہ إن لم یعلم کان معذوراً وإن علم وصرح کان داخلاً فی الإعانة المحرمة (جواہر الفقہ، ۲: ۴۴۷، وص: ۴۵۵، ۴۵۶أیضاً ، ط: قدیم)۔

    والثالث بیع أشیاء لیس لھا مصرف إلا فی المعصیة ……ففي جمیع ھذہ الصورة قامت المعصیة بعین ھذا العقد والعاقدان کلاھماآثمان بنفس العقد إلخ (المصدر السابق، ص: ۴۴۲)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند