متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 60034
جواب نمبر: 6003401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 606-571/Sn=9/1436-U ”ٹی وی“ بنیادی طور پر آلہٴ لہو ولعب ہے، اس کا غالب استعمال گناہ کاموں (مثلاً فلم بینی، ناچ، گانا وغیرہ سننے اور دیکھنے) کے لیے ہوتا ہے، اوراس طرح کے آلات کی مرمت اور اصلاح گناہ کے کام میں ایک طرح کا تعاون ہے جو شرعاً جائز نہیں، اور اس سے حاصل شدہ آمدنی بھی پاکیزہ نہیں ہے، آپ کوئی دوسرا کام تلاش کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں نے FA پاس کیا ہے، بے روزگار ہوں ایک
آدمی مجھ سے کہہ رہا ہے کہ مجھے پچاس ہزار روپیہ دو میں آپ کو گورنمنٹ کی نوکری
دلوادوں گا، کیا میں اس کو پیسہ دے دوں یا یہ پیسے دینا رشوت اور حرام ہے؟ رہنمائی
فرماویں۔
میرا
سوال یہ ہے کہ میرا ایک دوست ہے وہ سعودی عربیہ میں میرے ساتھ ہوتا ہے ان کے یہاں
ایک عرب ایجنٹ ہے جو پاسپورٹ آفس کے مسائل حل کرتا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ تم لوگوں کو
میرے پاس لایا کرو میں آپ کو کمیشن دوں گا یعنی اگر آپ ایک بندے کو لے کر آتے ہیں
اور ان سے میں دس ہزار ریال لیتا ہوں تو میں آپ کو اس میں سے ایک ہزار ریال دوں گا
۔ تو کیا یہ کمیشن لینا جائز ہے کہ نہیں؟
آجکل کوئی بھی کام رشوت بغیر نہیں ہوتاہے، سرکاری آفسر بغیر رشوت کے بات تک نہیں کرتے، ایسے میں اگر ہم کسی کام کو کرنے کے لیے رشوت دیں تو شریعت کی روشنی میں یہ کیسا ہوگا؟ اگر ہم سرکاری / غیر سرکاری نوکری کے لیے رشوت دیتے ہیں تو ہماری روزی حرام تو نہیں ہوگی؟ بنا رشوت کے سرکاری نوکری حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔آپ آ ج کل کے حساب اور شریعت کے حساب سے کوئی راست بتائیں۔
3776 مناظرایک
شخص جس کا مشغلہ کبوتر بازی ہے اور اس پر شرائط بھی عائد کرتا ہے نیز بڑے بڑے
کبوتر بازوں کے ٹورنامنٹ بھی کرواتا ہے کیا ایسا شخص کسی برادری کے عہدے صدارت کے
لیے اہل ہوگا، برائے کرم قرآن سنت کی روشنی میں جواب ارسال کیجیے۔