• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 600281

    عنوان:

    امام مسجد کا علاج مسجد کی آمدنی سے کرنا

    سوال:

    علمائے کرام ومفتیانِ عظام کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ میں ؟ کہ خالد ایک مدرسے میں مدرس ہے جس کی تدریس کے تیس بر س یا اس سے زائد ہوگئے ہیں وہ اپنے مدرسے کا صدر مدرس ہے ، صدراتِ تدریس کے علاوہ مدرسے کے اقامتی طلبہ کے تعلق سے دیگر بہت سی ذمہ داریاں بھی اس پر ہیں جسے وہ اداکرتا رہا ہے ، مدرسہ سے متصل مسجد ہے اس مسجد کا نائب امام بھی ہے ، دونوں جگہ انتہائی قلیل تنخواہ میں خوش اسلوبی کے ساتھ ذمہ داریاں ادا کرتا رہا ہے ، اب اچانک اس کا برَین ہیمریج (اسٹوک) ہو گیا ہے اور وہ ہسپتال میں بھرتی ہے ، دماغی اور جسمانی حالت انتہائی نازک ہے اور مالی حالت بھی بہت خراب ہے ، علاج کے لیے زرِ کثیر کی ضرورت ہے ، اس اندہناک صورت میں مدرسے کے فنڈ میں جو رقم ہے اور اسی طرح مسجد کے فنڈ میں جو رقم ہے اس کے علاج میں (جبکہ وہ مدرسہ کا صدر مدرس اور مسجد کا نائب امام ہے ) خرچ کیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟ چونکہ حالت نازک ہے اسلئے براہ کرم جلد جواب سے نوازا جائے تو احسان ِعظیم ہوگا ۔

    جواب نمبر: 600281

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:85-85/sn=2/1442

    جب مذکور فی السوال شخص نے ایک مدت تک مدرسہ اور مسجد کی خدمت کی تو اہل مدرسہ اور مسجد کا اخلاقی فرض بنتا ہے کہ وہ ان کا تعاون کریں ، جس کا طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ محلہ کے جوباحیثیت لوگ ہیں، اسی طرح مدرسے کے جو معاونین حضرات ہیں ان سے رابطہ کرکے ،حقیقت بتلاکر اس بیمار مدرس کے علاج ومعالجہ کے مقصد سے کچھ چندہ اکٹھا کرلیا جائے اور اس سے مدرس مذکور کا علاج کرالیا جائے ۔ مدرسہ یا مسجد میں جمع شدہ فنڈ کا استعمال مدرس کے علاج ومعالجے میں نہیں ہوسکتا ....لأنہم صرحوا مراعاة غرض الواقفین واجبة (رد المحتار علی الدر المختار)؛ ہاں اگر اِس مدرسہ اور مسجد میں ایسا عرف چلا آرہا ہو کہ بیمار مدرسین وخدام کا علاج فنڈ سے کیا جاتا ہے تو فنڈ سے بھی صورت مسئولہ میں علاج کرایا جاسکتا ہے ، بہ صورت دیگر اوپر ذکر کردہ طریقہ اختیار کیا جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند