• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 59546

    عنوان: میں ایک بینک کے بی سی کے طورپر کام کرنا چاہ رہا ہوں تو حضرت ، یہ بتائیں کہ یہ کام صحیح ہے یا غلط؟بی سی ایک طرح کا ایجینٹ ہے جو زیرو بیلنس کے کھاتے کھولتاہے اور ان کھاتوں میں پیسے جمع کراسکتاہے ، اس کے لئے بینک ایک مقرر کی گئی رقم بی سی کو دیتاہے۔ اس بات کو دھیان میں رکھیں کہ اب ہر آدمی کا بینک میں کھاتہ ہونا ضروری ہے؟ کیوں کہ گیس کی سبسڈی اور راشن وغیرہ کی سبسڈی بینک اکاؤنٹ میں ہی آئے گی؟

    سوال: میں ایک بینک کے بی سی کے طورپر کام کرنا چاہ رہا ہوں تو حضرت ، یہ بتائیں کہ یہ کام صحیح ہے یا غلط؟بی سی ایک طرح کا ایجینٹ ہے جو زیرو بیلنس کے کھاتے کھولتاہے اور ان کھاتوں میں پیسے جمع کراسکتاہے ، اس کے لئے بینک ایک مقرر کی گئی رقم بی سی کو دیتاہے۔ اس بات کو دھیان میں رکھیں کہ اب ہر آدمی کا بینک میں کھاتہ ہونا ضروری ہے؟ کیوں کہ گیس کی سبسڈی اور راشن وغیرہ کی سبسڈی بینک اکاؤنٹ میں ہی آئے گی؟

    جواب نمبر: 59546

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 725-960/Sn=10/1436-U ”بی سی“ کے طور پر کام کرنے کی گنجائش ہے؛ لیکن جو لوگ فکسڈ ڈپوزٹ کے لیے کھاتا کھلوانا چاہیں، انکا کھاتا نہ کھولیں، یہ ”سودی معاملہ“ میں براہ راست تعاون ہوجائے گا جو شرعاً جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند