عنوان: میں ایک بینک کے بی سی کے طورپر کام کرنا چاہ رہا ہوں تو حضرت ، یہ بتائیں کہ یہ کام صحیح ہے یا غلط؟بی سی ایک طرح کا ایجینٹ ہے جو زیرو بیلنس کے کھاتے کھولتاہے اور ان کھاتوں میں پیسے جمع کراسکتاہے ، اس کے لئے بینک ایک مقرر کی گئی رقم بی سی کو دیتاہے۔ اس بات کو دھیان میں رکھیں کہ اب ہر آدمی کا بینک میں کھاتہ ہونا ضروری ہے؟ کیوں کہ گیس کی سبسڈی اور راشن وغیرہ کی سبسڈی بینک اکاؤنٹ میں ہی آئے گی؟
سوال: میں ایک بینک کے بی سی کے طورپر کام کرنا چاہ رہا ہوں تو حضرت ، یہ بتائیں کہ یہ کام صحیح ہے یا غلط؟بی سی ایک طرح کا ایجینٹ ہے جو زیرو بیلنس کے کھاتے کھولتاہے اور ان کھاتوں میں پیسے جمع کراسکتاہے ، اس کے لئے بینک ایک مقرر کی گئی رقم بی سی کو دیتاہے۔ اس بات کو دھیان میں رکھیں کہ اب ہر آدمی کا بینک میں کھاتہ ہونا ضروری ہے؟ کیوں کہ گیس کی سبسڈی اور راشن وغیرہ کی سبسڈی بینک اکاؤنٹ میں ہی آئے گی؟
جواب نمبر: 5954601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 725-960/Sn=10/1436-U
”بی سی“ کے طور پر کام کرنے کی گنجائش ہے؛ لیکن جو لوگ فکسڈ ڈپوزٹ کے لیے کھاتا کھلوانا چاہیں، انکا کھاتا نہ کھولیں، یہ ”سودی معاملہ“ میں براہ راست تعاون ہوجائے گا جو شرعاً جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند