عنوان: میں 2011سے ایک آفیسر کی حیثیت سے ایک ہندوستانی بینکنگ سیکٹر میں کام کررہا ہوں، دارالافتاء کے مطابق مسلمانوں کے لیے بینک سیکٹر میں کام کرنا ناجائز ہے،اس لیے میں نے یہ ملازمت چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، لیکن میرے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے ۔ اس لیے میرا سوال یہ ہے کہ یہ ملازمت چھوڑنے کے بعد کیا میں اپنی تنخواہ کے پیسے کو کسی بزنس چلانے کے لیے لگاؤں تو کیا یہ حلال ہوگا یا حرام ہوگا؟
سوال: میں 2011سے ایک آفیسر کی حیثیت سے ایک ہندوستانی بینکنگ سیکٹر میں کام کررہا ہوں، دارالافتاء کے مطابق مسلمانوں کے لیے بینک سیکٹر میں کام کرنا ناجائز ہے،اس لیے میں نے یہ ملازمت چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، لیکن میرے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے ۔ اس لیے میرا سوال یہ ہے کہ یہ ملازمت چھوڑنے کے بعد کیا میں اپنی تنخواہ کے پیسے کو کسی بزنس چلانے کے لیے لگاؤں تو کیا یہ حلال ہوگا یا حرام ہوگا؟
جواب نمبر: 5935501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 778-647/D=7/1436-U
جی ہاں تنخواہ کے پیسے کو بزنس میں لگاسکتے ہیں اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہوگی۔