متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 59269
جواب نمبر: 59269
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 488-453/Sn=7/1436-U تبدیلیٴ جنس یعنی لڑکے سے لڑکی بننا یا لڑکی سے لڑکا بننا قطعاً ناجائز اور حرام ہے، یہ اللہ کی خلقت میں تبدیلی ہے، جن پر قرآن وحدث میں سخت ممانعت اور وعید آئی ہے، قرآن کریم میں ہے، وَلَأُضِلَّنَّہُمْ وَلَأُمَنِّیَنَّہُمْ وَلَآمُرَنَّہُمْ فَلَیُبَتِّکُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّہُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللَّہِ (سورہٴ نساء: ۱۱۹) اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کے بگاڑنے کو اعمالِ شیطانیہ میں سے قرار دیا گیا ۔ (خلاصہ معارف القرآن) ایک حدیث میں ہے: وعن عبد اللہ بن مسعود قال: لعن اللہ الواشمات والمستوشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغیرات خلق اللہ (مشکاة،۳۸۰، باب الترجل، کتاب اللباس) اس حدیث میں ان عورتوں پر لعنت کی گئی ہے جو مختلف طریقوں سے خلق اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑتی ہیں؛ لہٰذا آپ یہ ارادہ بالکلیہ ترک کردیں، اکر آپ کے اندر مردانہ قوت کی کمی ہے تو کسی ماہر طبیب سے اس کا علاج کرائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند