متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 59223
جواب نمبر: 59223
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 726-580/D=7/1436-U شرعاً تجارت میں منافع کا کوئی فیصد مقرر نہیں ہے بشرطیکہ زیادہ منافع حاصل کرنے کے لیے بائع کا نہ مشتری پر کسی قسم کا دباوٴ ہو اور نہ کسی طرح کا دھوکہ دے، البتہ عرف سے زیادہ نفع لینا مروت کے خلاف ہے، اگر کوئی شخص دس روپیہ کی چیز پانچ سو روپئے پر لینے کے لیے راضی ہے تو بائع کے لیے یہ نفع لینا بھی جائز ہے: عن أنس رضي اللہ عنہ قال: غلا السعر علی عہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقالوا: یا رسول اللہ! قد غلا السعر فسعّر لنا، فقال: إن اللہ ہو المسعّر القابض الباسط الرّازق․ (ابن ماجة: ص۱۵۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند