متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 58882
جواب نمبر: 58882
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 410-375/Sn=7/1436-U جب آپ ماشاء اللہ عالم دین ہیں تو آپ کے لیے بہترین ”مصروفیت“ درس و تدریس ہے، ”تدریس“ پر تنخواہ لینا شرعاً جائز ہے، اگرچہ مدرس کو فی الحال اس کی ضرورت نہ ہو؛ اس لیے آپ ابھی سے تنخواہ لے سکتے ہیں، باقی ہر طرح کے اخراجات میں کفایت شعار خود بھی اختیار کریں، نیز والد محترم اور گھر کے افردکو بھی اس کی تلقین کریں، اور جو کچھ بچ جائے اسے پس انداز کرتے رہیں، ان شاء اللہ آئندہ کام آئے گا، مستقبل میں اگر کبھی تنگی کا سامنا ہو اور ”تدریس“ پر ملنے والا معاوضہ کافی نہ ہو تو اس کے ساتھ ساتھ تجارت بھی شروع کرسکتے ہیں، بہرحال حتی الامکان یہ کوشش کریں کہ تدریسی مصروفیات کسی نہ کسی درجے میں آپ کے ساتھ ہمیشہ رہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اور ہمیں بھی اپنی مرضیات پر چلنے کی توفیق عنایت کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند