• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 58882

    عنوان: تدريس پر تنخواہ

    سوال: میں 2014 میں فارغ التحصیل ہواہوں اورابھی ایک مدرسہ میں پڑھاتاہوں میراوالدصاحب 37سال سے مسافرہے اب تک جوخرچہ ہورہاتھا والدصاحب کررہاتھااوراب بھی والدصاحب کررہاہے ؛لیکن بیماری اور بڑاپن کے وجہ سے ہوسکتاہے کہ اس کے بعدکام نہ کرسکے ؛تو اس صورت حال میں مجھے کیاکرنا ضروری اور افضل ہے ؟سفرکرکے کام کرنا؟یاپھر پڑھانے میں مشغول رہنا؟اس بات کو مدنظر رکھتے ہوے کہ ابھی تک مجھے تنخواہ نہیں ملتی ہے ،اگر مل بھی جاے توزیادہ سے زیادہ5000ہوگی جوکہ موٹرسائکل کے پٹرول کیلے کافی ہے ۔جزاکم اللہ خیر

    جواب نمبر: 58882

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 410-375/Sn=7/1436-U جب آپ ماشاء اللہ عالم دین ہیں تو آپ کے لیے بہترین ”مصروفیت“ درس و تدریس ہے، ”تدریس“ پر تنخواہ لینا شرعاً جائز ہے، اگرچہ مدرس کو فی الحال اس کی ضرورت نہ ہو؛ اس لیے آپ ابھی سے تنخواہ لے سکتے ہیں، باقی ہر طرح کے اخراجات میں کفایت شعار خود بھی اختیار کریں، نیز والد محترم اور گھر کے افردکو بھی اس کی تلقین کریں، اور جو کچھ بچ جائے اسے پس انداز کرتے رہیں، ان شاء اللہ آئندہ کام آئے گا، مستقبل میں اگر کبھی تنگی کا سامنا ہو اور ”تدریس“ پر ملنے والا معاوضہ کافی نہ ہو تو اس کے ساتھ ساتھ تجارت بھی شروع کرسکتے ہیں، بہرحال حتی الامکان یہ کوشش کریں کہ تدریسی مصروفیات کسی نہ کسی درجے میں آپ کے ساتھ ہمیشہ رہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اور ہمیں بھی اپنی مرضیات پر چلنے کی توفیق عنایت کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند