عنوان: کاٹنے کے بعد جو چھوٹے چھوٹے کپڑے کے ٹکڑے رہتے ہیں جو بیکار ہوتے ہیں، (اگر کپڑا بڑا ہوتو ہم خود واپس کردیتے ہیں) ہم ان سے تکیہ بنا کر کام میں لاتے ہیں یا چولہا سلگانے کے لیے استعمال کرتے ہیں ، کیا ان بیکار کپڑوں کے استعمال کے لیے بھی اجازت لینا لازمی ہے؟
سوال: (۱) کپڑا کاٹنے کے بعد جو چھوٹے چھوٹے کپڑے کے ٹکڑے رہتے ہیں جو بیکار ہوتے ہیں، (اگر کپڑا بڑا ہوتو ہم خود واپس کردیتے ہیں) ہم ان سے تکیہ بنا کر کام میں لاتے ہیں یا چولہا سلگانے کے لیے استعمال کرتے ہیں ، کیا ان بیکار کپڑوں کے استعمال کے لیے بھی اجازت لینا لازمی ہے؟
(۲) سلائی کے لیے کپڑا د ے کر چھوڑ جاتے ہیں جلد واپس نہیں لے جاتے تو کیا اس طرح کاقانون لگا سکتے ہیں یا اطلاع کے بعد تاخیر کی صورت میں پچاس روپئے زیادہ دینا ہوگا یہ شرط لگاسکتے ہیں؟
(۳) کیا کوئی نبی یا اولیائے کرام درزی تھے؟
براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ مہربانی ہوگی۔
جواب نمبر: 5887201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 936-949/L=7/1436-U
(۱) کپڑا سینے کے بعد جو چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بچ جاتے ہیں وہ عموما بیکار ہوتے ہیں اور مالکان کو بھی اس کی ضرورت نہیں ہوتی؛ لہٰذا انہیں بغیر اجازت استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی؛ البتہ اگر وہ کارآمد ہوں تو پھر استعمال کے لیے اجازت درکار ہوگی۔
(۲) کپڑا درزی کے پاس امانت ہوتا ہے اور مال امانت کی حفاظت مودع پر لازم ہے، اس پر اجرت لینا جائز نہیں، لہٰذا مالکان کے کپڑے تاخیر سے لے جانے کی صورت میں جرمانہ پچاس روپے مقرر کرنا جائز نہ ہوگا۔
(۳) حضرت ادریس علیہ السلام کے بارے میں منقول ہے کہ وہ درزی کا کام کرتے تھے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند